نازمظفرآبادی کی غزل

    کشتی کو کنارے پہ ڈبونا نہیں آتا

    کشتی کو کنارے پہ ڈبونا نہیں آتا جو جیت چکے ہیں اسے کھونا نہیں آتا یہ کون سی منزل ہے خدا جانے جنوں کی اب کوئی بھی دکھ ہو ہمیں رونا نہیں آتا کاندھوں پہ ہمارے ہی رہا عشق سلامت یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونا نہیں آتا تب ذہن میں آتی ہے کوئی اس کے بغاوت جب ہاتھ میں بچے کے کھلونا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نہیں کی قبول مداخلت نہ یسار سے نہ یمین سے

    نہیں کی قبول مداخلت نہ یسار سے نہ یمین سے جو کیا ہے اچھا برا عمل وہ کیا ہے اپنے یقین سے مجھے چاند تاروں کی بزم میں نہ تلاش کر کہ ابھی تلک مجھے اپنی مٹی سے پیار ہے مرا رابطہ ہے زمین سے مجھے ایک بار نکال کے یہ جو پھر بلایا ہے خلد میں تو پھر اس کے معنی یہی ہوئے ہے شرف مکاں کو مکین ...

    مزید پڑھیے

    آپ کا انتظار بھی تو نہیں

    آپ کا انتظار بھی تو نہیں دل کو لیکن قرار بھی تو نہیں گرچہ مجبور بھی نہیں ہم لوگ صاحب اختیار بھی تو نہیں درد کم تو ہوا ہے چارہ گر درد کا اعتبار بھی تو نہیں تیری دیوار پر لگا دیتے زندگی اشتہار بھی تو نہیں جاں نثاری ہمارا شیوہ ہے ہر کوئی جاں نثار بھی تو نہیں بے وفا لوگ ہیں تو پھر ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ اس کی مانیں یہ گوارا بھی نہیں ہوتا

    ہمیشہ اس کی مانیں یہ گوارا بھی نہیں ہوتا بغیر اس شخص کے لیکن گزارا بھی نہیں ہوتا خدا جانے کہ اب یوسف خریدے کیوں نہیں جاتے بظاہر اس تجارت میں خسارہ بھی نہیں ہوتا ضروری تو نہیں کہ ہر دعا منظور ہو جائے مگر اس سے بڑا کوئی سہارا بھی نہیں ہوتا محبت کی حرارت سے پگھل جاتے ہیں پتھر ...

    مزید پڑھیے

    پڑھنے کو بہت کچھ ہے کتابوں کے علاوہ

    پڑھنے کو بہت کچھ ہے کتابوں کے علاوہ کچھ اور پڑھو یار نصابوں کے علاوہ کیا اور بھی کچھ لوگ یہاں جان سے گزرے ہم عشق زدہ خانہ خرابوں کے علاوہ ہر روز نیا روز قیامت ہے زمیں پر اب یاد نہیں کچھ بھی عذابوں کے علاوہ سنتے ہیں کوئی جوگی یہاں آیا ہوا ہے تعبیر بتاتا ہے جو خوابوں کے علاوہ گر ...

    مزید پڑھیے

    یقین محکم سے کام لینا نہ درمیاں احتمال رکھنا

    یقین محکم سے کام لینا نہ درمیاں احتمال رکھنا سمندروں کے سفر پہ جانا تو حوصلے بھی کمال رکھنا ہزار زاد سفر سے بڑھ کر وہ ایک چھوٹی سی بات ٹھہری بوقت رخصت کسی کا کہنا سفر میں اپنا خیال رکھنا تم اپنی خاطر بچا کے رکھنا مسرتوں کی تمام گھڑیاں جہان بھر کی اداسیوں کو ہمارے حصے میں ڈال ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر میں رہنے کو ٹھکانہ بھی نہیں تھا

    اس شہر میں رہنے کو ٹھکانہ بھی نہیں تھا وہ شہر جسے چھوڑ کے جانا بھی نہیں تھا اس شخص کی رہ دیکھتے رہتے تھے ہمیشہ جس شخص کو اس شہر میں آنا بھی نہیں تھا کچھ زاد سفر پاس نہ تھا دور تھی منزل رستے میں کوئی یار پرانا بھی نہیں تھا صحراؤں میں سب خرچ ہوئی عمر کی پونجی سو پشت سے مجنوں کا ...

    مزید پڑھیے

    انا کا ناز لبادہ اتار کر دیکھو

    انا کا ناز لبادہ اتار کر دیکھو کسی کے واسطے یہ جنگ ہار کر دیکھو ضرور ہوگا کوئی آس پاس شمع بدست اندھیری رات سہی تم پکار کر دیکھو عدو کا ساتھ نبھا کر تو تم نے دیکھ لیا ہمارے ساتھ بھی کچھ دن گزار کر دیکھو ہمارا چاند بھی کچھ کم نہیں تم اپنا چاند بلندیوں سے زمیں پر اتار کر ...

    مزید پڑھیے

    اتنی شدت بھی کیا پیاس میں تھی

    اتنی شدت بھی کیا پیاس میں تھی رات اتری ہوئی گلاس میں تھی اس کا میں مستند حوالہ تھا اس کی خوشبو مرے لباس میں تھی کھا گئی وہ تری دعا کا اثر اک رعونت جو التماس میں تھی چاپلوسی منافقت سازش یہ صفت ہر کنیز و داس میں تھی خوف طاری تھا شہر یاروں پر خلقت شہر بھی ہراس میں تھی اس کی ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری تو بس انگڑائی ہوئی تھی

    تمہاری تو بس انگڑائی ہوئی تھی ہماری جاں پہ بن آئی ہوئی تھی نظر کے وار سے بچنا تھا مشکل مصیبت گھیر کر لائی ہوئی تھی غزل پر میں غزل کہنے لگا تھا طبیعت موج میں آئی ہوئی تھی وہ خود ملنے چلا آیا تھا جس نے نہ ملنے کی قسم کھائی ہوئی تھی بچھڑ کر کس طرح ملنا ہے ہم نے اسے یہ بات سمجھائی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2