ہمیشہ اس کی مانیں یہ گوارا بھی نہیں ہوتا
ہمیشہ اس کی مانیں یہ گوارا بھی نہیں ہوتا
بغیر اس شخص کے لیکن گزارا بھی نہیں ہوتا
خدا جانے کہ اب یوسف خریدے کیوں نہیں جاتے
بظاہر اس تجارت میں خسارہ بھی نہیں ہوتا
ضروری تو نہیں کہ ہر دعا منظور ہو جائے
مگر اس سے بڑا کوئی سہارا بھی نہیں ہوتا
محبت کی حرارت سے پگھل جاتے ہیں پتھر بھی
سوا نیزے پہ سورج کو اتارا بھی نہیں ہوتا
یوں ہی مانوس آوازیں سنائی دیتی رہتی ہیں
کسی نے جانے والے کو پکارا بھی نہیں ہوتا
تعلق سب سے رکھتے ہیں مگر تیری وساطت سے
تمہارا جو نہیں ہوتا ہمارا بھی نہیں ہوتا