نہیں کی قبول مداخلت نہ یسار سے نہ یمین سے
نہیں کی قبول مداخلت نہ یسار سے نہ یمین سے
جو کیا ہے اچھا برا عمل وہ کیا ہے اپنے یقین سے
مجھے چاند تاروں کی بزم میں نہ تلاش کر کہ ابھی تلک
مجھے اپنی مٹی سے پیار ہے مرا رابطہ ہے زمین سے
مجھے ایک بار نکال کے یہ جو پھر بلایا ہے خلد میں
تو پھر اس کے معنی یہی ہوئے ہے شرف مکاں کو مکین سے
کوئی شک نہیں نئے دور میں گیا آسمان پہ آدمی
مگر آج تک نہیں کر سکا کسی دل کو فتح مشین سے
مری قوم و ملک کے راہبر ذرا عقل و ہوش سے کام لے
وہی لوگ تیرے قریب ہیں جنہیں بیر ہے مرے دین سے