نصر غزالی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    قدم قدم پہ فریب ثبات رکھ دینا

    قدم قدم پہ فریب ثبات رکھ دینا بشر کے نام پہ کل کائنات رکھ دینا ہوائے درد کی زد پر حیات رکھ دینا نہال زخم ہرا شش جہات رکھ دینا لپیٹنا مجھے انفاس کے سلاسل میں اور اس کے بعد کئی حادثات رکھ دینا مگر یہ کیا کہ چھری پر اذیت شب کی کسی کی ہو کہ نہ ہو میری ذات رکھ دینا نہ نیند آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    حال ماضی کا سلسلہ کاٹے

    حال ماضی کا سلسلہ کاٹے وقت کی وقت ہر صدا کاٹے لمحہ لمحے کا یوں گلا کاٹے سانپ کو جیسے نیولا کاٹے گاؤں کا شہر سلسلہ کاٹے مہر و اخلاص کا گلا کاٹے اس طرح کاٹتی کہاں تلوار جس طرح خنجر انا کاٹے زیست کی تنگ کوٹھری اور میں جیسے مجرم کوئی سزا کاٹے کس تعلق کی ہے سزا آخر خود مجھے آج گھر ...

    مزید پڑھیے

    رشتہ بدن کا ختم ہوا اپنی جان سے

    رشتہ بدن کا ختم ہوا اپنی جان سے ملتی ہے شکل شہر کی میرے مکان سے خواہش کو اس کی جیسے کوئی دخل ہی نہ تھا یوں اس نے مجھ کو پھینک دیا آسمان سے کیسی لگی ہے آگ کہ بجھتی نہیں کبھی اک سلسلہ ہے کب سے دھویں کا چٹان سے منہ سے جو بات نکلی وہ پہنچی نگر نگر لوٹا نہ پھر وہ تیر جو نکلا کمان ...

    مزید پڑھیے

    ہم کیا کہ حد نظر تک سراب کی صورت

    ہم کیا کہ حد نظر تک سراب کی صورت نہ خاک خاک نہ اب آب آب کی صورت کھلا تھا میں بھی کبھی اک گلاب کی صورت تمام عمر جلا آفتاب کی صورت کنارہ کاٹ رہا ہوں وجود کا اپنے پٹک رہا ہوں میں سر موج آب کی صورت زباں جو سوکھ رہی ہے تو کچھ سبب بھی ہے سمندروں میں رہا ہوں حباب کی صورت برون شہر ہی کیا ...

    مزید پڑھیے

    رخ بہار پہ عکس خزاں بھی کتنی دیر

    رخ بہار پہ عکس خزاں بھی کتنی دیر مخالفت پہ تلا آسماں بھی کتنی دیر کسی کا نام کسی کا نشاں بھی کتنی دیر ہو جسم خاک تو پھر استخواں بھی کتنی دیر شکست و ریخت کی اس منزل پریشاں میں یقیں کی عمر بھی کتنی گماں بھی کتنی دیر بندھا ہے عہد جو تیغ و گلو کے بیچ تو پھر لرزتی کانپتی ننھی سی جاں ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    دودھ کا پیڑ

    خال و خط دست و پا دست و پا کی تمام انگلیاں انگلیوں سے لگے سارے ناخن کی گولائیاں سارے اعضا علامات ہم رشتگی ہر تعلق نگر اعتبارات کا ہر اکائی رواں اپنے مرکز کی سمت دودھ کا پیڑ سوکھا کہ سارے علامات اک شہر وہم و گماں دشت لا مرکزیت کی بے سمتیٔ فکر کا ہر اکائی شکار ہر لف خوں پہ بے رشتگی ...

    مزید پڑھیے

    ساعتوں کا زندانی

    بس اسٹاپ پر دو منٹ کی ملاقات بس دو منٹ کی حالانکہ اس لمبی مدت میں کب نہیں دیکھا تمہیں کب نہیں ملا کل بھی بہت دیر تک باتیں کیں خوابوں کے نگر میں یہ کیا حال ہے اتنے دنوں کہاں رہیں وغیرہ وغیرہ سوال کے سمندر میں سینکڑوں لہریں آئیں وہی پرانی عادت کہ کچھ بتایا کچھ نہیں پھر خاموشی اب ...

    مزید پڑھیے

    منظر پس منظر

    گزرتے لمحوں کا آئینہ جب بھی دیکھتا ہوں یہ سوچتا ہوں وجود کے شہر کی سکونت ہے مختصر جیسے نکہت گل وہ فیصلہ جو رقم ہوا تھا اٹل ہے اب بھی جو آج ہے کل نہیں رہے گا جو کل تھا کب خواب ہو چکا وہ مگر ذرا وقت کی عدالت مجھے بتائے کہ فیصلہ اس کے حق میں کیا ہے وجود کے شہر میں بھی رہ کر جو عمر بھر ...

    مزید پڑھیے

    بک فیر

    لفظ و معنی کا اک سلسلہ تا بہ حد نظر نیلے پیلے ہرے کاسنی ارغوانی لبادوں میں ملبوس اوراق چاروں طرف دعوت دید دیتی ہوئی دائیں بائیں کتابیں کہ احساس کو گدگداتی ہوئی لفظ در لفظ اعجاز نوک قلم حسن تحریر جادو جگاتا ہوا حسن تخلیق بے جاں میں جاں ڈالتا فکر کی صفحہ صفحہ میں خوشبو بسی خوب ...

    مزید پڑھیے

    خوبصورت

    زمیں بے درد ہے نا مہرباں ہے آسماں اور جسم زنجیروں میں جکڑے ہیں پپوٹوں میں چبھن ہے خواب زخمی ہیں نہیں آنکھوں کو سکھ کی نیند حاصل ایک لمحہ بھی فضا بے اعتباری کی ہے یوں چھائی وفاداری نہیں اب دیکھتی وعدوں کا چہرہ بھی لہو بھی اپنی حرمت ہے گنوا بیٹھا خدا تیری یہ دنیا پھر بھی بے حد ...

    مزید پڑھیے

تمام