خوبصورت
زمیں بے درد ہے
نا مہرباں ہے آسماں
اور جسم
زنجیروں میں جکڑے ہیں
پپوٹوں میں چبھن ہے
خواب زخمی ہیں
نہیں آنکھوں کو
سکھ کی نیند حاصل ایک لمحہ بھی
فضا بے اعتباری کی ہے یوں چھائی
وفاداری نہیں اب دیکھتی وعدوں کا چہرہ بھی
لہو بھی اپنی حرمت ہے گنوا بیٹھا
خدا تیری یہ دنیا پھر بھی بے حد خوب صورت ہے
ہمارے دل میں پھر بھی آرزوئیں جھلملاتی ہیں