نصر غزالی کی نظم

    دودھ کا پیڑ

    خال و خط دست و پا دست و پا کی تمام انگلیاں انگلیوں سے لگے سارے ناخن کی گولائیاں سارے اعضا علامات ہم رشتگی ہر تعلق نگر اعتبارات کا ہر اکائی رواں اپنے مرکز کی سمت دودھ کا پیڑ سوکھا کہ سارے علامات اک شہر وہم و گماں دشت لا مرکزیت کی بے سمتیٔ فکر کا ہر اکائی شکار ہر لف خوں پہ بے رشتگی ...

    مزید پڑھیے

    ساعتوں کا زندانی

    بس اسٹاپ پر دو منٹ کی ملاقات بس دو منٹ کی حالانکہ اس لمبی مدت میں کب نہیں دیکھا تمہیں کب نہیں ملا کل بھی بہت دیر تک باتیں کیں خوابوں کے نگر میں یہ کیا حال ہے اتنے دنوں کہاں رہیں وغیرہ وغیرہ سوال کے سمندر میں سینکڑوں لہریں آئیں وہی پرانی عادت کہ کچھ بتایا کچھ نہیں پھر خاموشی اب ...

    مزید پڑھیے

    منظر پس منظر

    گزرتے لمحوں کا آئینہ جب بھی دیکھتا ہوں یہ سوچتا ہوں وجود کے شہر کی سکونت ہے مختصر جیسے نکہت گل وہ فیصلہ جو رقم ہوا تھا اٹل ہے اب بھی جو آج ہے کل نہیں رہے گا جو کل تھا کب خواب ہو چکا وہ مگر ذرا وقت کی عدالت مجھے بتائے کہ فیصلہ اس کے حق میں کیا ہے وجود کے شہر میں بھی رہ کر جو عمر بھر ...

    مزید پڑھیے

    بک فیر

    لفظ و معنی کا اک سلسلہ تا بہ حد نظر نیلے پیلے ہرے کاسنی ارغوانی لبادوں میں ملبوس اوراق چاروں طرف دعوت دید دیتی ہوئی دائیں بائیں کتابیں کہ احساس کو گدگداتی ہوئی لفظ در لفظ اعجاز نوک قلم حسن تحریر جادو جگاتا ہوا حسن تخلیق بے جاں میں جاں ڈالتا فکر کی صفحہ صفحہ میں خوشبو بسی خوب ...

    مزید پڑھیے

    خوبصورت

    زمیں بے درد ہے نا مہرباں ہے آسماں اور جسم زنجیروں میں جکڑے ہیں پپوٹوں میں چبھن ہے خواب زخمی ہیں نہیں آنکھوں کو سکھ کی نیند حاصل ایک لمحہ بھی فضا بے اعتباری کی ہے یوں چھائی وفاداری نہیں اب دیکھتی وعدوں کا چہرہ بھی لہو بھی اپنی حرمت ہے گنوا بیٹھا خدا تیری یہ دنیا پھر بھی بے حد ...

    مزید پڑھیے

    روح کا عہد نامہ

    وہ لمحہ وہ اک لمحۂ نرم و شیریں کہ جب اپنے آنگن میں اک پھول مہکا کہ جب تم نے تعمیر کی اپنے قدموں تلے پہلی جنت کہ جب پیار چھلکاتی آنکھیں تمہاری ہوئیں آشنا مامتا سے کہ جب تم نے اک خوب صورت سا آئینہ مجھ کو دیا تھا کہ جب اپنے ہونے کا احساس جاگا تھا دل میں وہی لمحۂ نرم تھا جب بدن کے تعلق ...

    مزید پڑھیے

    لیمپ پوسٹ

    لیمپ پوسٹ سے ٹیک لگائے بیٹھا ہے وقت اپنی آنکھوں میں لئے بہت سارے نرم خواب بہت ساری ہولناک یادیں کولتار کی چکنی سڑک پر چلتی نہیں بہتی ہوئی گاڑیاں قطار در قطار ٹرامیں اور بسیں شام کا دھندلکا شریف زادوں سے کھسر پھسر کرتی سستی کوالٹی کی خوشبو میں بسی فلاکت زدہ صورتیں ایک دو تلا ...

    مزید پڑھیے