منظر پس منظر
گزرتے لمحوں کا آئینہ جب بھی دیکھتا ہوں
یہ سوچتا ہوں
وجود کے شہر کی سکونت
ہے مختصر جیسے نکہت گل
وہ فیصلہ جو رقم ہوا تھا
اٹل ہے اب بھی
جو آج ہے
کل نہیں رہے گا
جو کل تھا
کب خواب ہو چکا وہ
مگر ذرا وقت کی عدالت مجھے بتائے
کہ فیصلہ اس کے حق میں کیا ہے
وجود کے شہر میں بھی رہ کر
جو عمر بھر دیکھتا رہا ہے
اک ایک پل راہ زندگی کی