کام اک یہ ترے عاشق نے بڑا خوب کیا
کام اک یہ ترے عاشق نے بڑا خوب کیا خون سے لکھ کے روانہ تجھے مکتوب کیا یہ بھی کیا کم ہے تری بزم کے ہر سامع نے میرے شعروں کو تری ذات سے منسوب کیا اک مرے قتل پہ واویلا مناسب تو نہیں شر پسندوں نے تو عیسیٰ کو بھی مصلوب کیا جسم پھولوں سا تھا سینے میں رکھا تھا پتھر حوصلہ دیکھیے میں نے ...