Nasir Amrohvi

ناصر امروہوی

ناصر امروہوی کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    کام اک یہ ترے عاشق نے بڑا خوب کیا

    کام اک یہ ترے عاشق نے بڑا خوب کیا خون سے لکھ کے روانہ تجھے مکتوب کیا یہ بھی کیا کم ہے تری بزم کے ہر سامع نے میرے شعروں کو تری ذات سے منسوب کیا اک مرے قتل پہ واویلا مناسب تو نہیں شر پسندوں نے تو عیسیٰ کو بھی مصلوب کیا جسم پھولوں سا تھا سینے میں رکھا تھا پتھر حوصلہ دیکھیے میں نے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے سینے میں دل کے جیسا جو ایک پتھر دھڑک رہا ہے

    تمہارے سینے میں دل کے جیسا جو ایک پتھر دھڑک رہا ہے وہ ایک پتھر نہ جانے کتنے دلوں کا مرکز بنا ہوا ہے یہ چاند سے بھی حسین تر ہے جو چاند جیسا چمک رہا ہے فراق کی شب میں آسماں پر تمہارا چہرا ٹنگا ہوا ہے دل شکستہ کے حوصلوں نے ہر ایک منزل کو سر کیا ہے تمہارے در تک بھی آن پہنچے پر اس سے ...

    مزید پڑھیے

    بدلی ہوئی دل دار نظر دیکھ رہے ہیں

    بدلی ہوئی دل دار نظر دیکھ رہے ہیں دیکھی نہیں جاتی ہے مگر دیکھ رہے ہیں کچھ لوگوں کی نظروں میں مری آبلہ پائی کچھ لوگ مرا عزم سفر دیکھ رہے ہیں ہے سامنے ان کے میرے ہونٹوں پہ تبسم لیکن وہ مرا دیدۂ تر دیکھ رہے ہیں یوں دیکھتے رہنے میں بصارت ہی گنوا دی پر اب بھی تری راہ گزر دیکھ رہے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے ہجر میں شب بھر اداس رہنا ہے

    کسی کے ہجر میں شب بھر اداس رہنا ہے سو مجھ کو صبح تلک محو یاس رہنا ہے یہ حال ہے کہ تری دید کو ترستا ہوں میں سوچتا تھا مجھے تیرے پاس رہنا ہے تمہارے لاکھ دلاسے بھی رائیگاں ہوں گے اس ایک شخص کو تا عمر اداس رہنا ہے یہ زیست تیرے ستم کی رہین ہے جاناں ترے فراق کو اس کی اساس رہنا ہے سو ...

    مزید پڑھیے

    شب وصال جو پہنا ترے بدن کا لباس

    شب وصال جو پہنا ترے بدن کا لباس تمام عمر نہ بھایا کسی بھی تن کا لباس عجیب سنگ تراشا ہے دست قدرت نے ترے بدن پہ قیامت ہے بانکپن کا لباس ہمیں ہے شوق ترا مخملیں بدن پہنیں خفا ہے ہم سے یوں نرگس کا نسترن کا لباس میں شعر کہتے ہوئے بھی اسی کو سوچتا ہوں بسا ہے اس کی ہی خوشبو میں فکر و فن ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    تعلق

    وہ مجھ سے سخت نالاں تھی سو اس نے مجھ کو لکھ بھیجا تعلق ختم ہے ناصر مجھے اب کال مت کرنا کوئی میسج اگر آیا تو تم کو بلاک کر دوں گی اگر ملنے کی سوچو گے تو پھر تم سوچ لینا اب سو میں نے بھی یہ لکھ بھیجا کہ جاناں ہم محبت کی اب اس منزل پہ آ پہنچے جہاں سے واپسی کا اب کوئی بھی راستہ کب ہے تعلق ...

    مزید پڑھیے