Nasir Amrohvi

ناصر امروہوی

ناصر امروہوی کی غزل

    بنتی بگڑتی تقدیروں سے رشتہ ہے

    بنتی بگڑتی تقدیروں سے رشتہ ہے میرے خواب کا تعبیروں سے رشتہ ہے میرے سر کو نسبت ہے دیواروں سے اور پیروں کا زنجیروں سے رشتہ ہے اس رستے پر گھاس نہیں آئے گی اب اس رستے کا رہ گیروں سے رشتہ ہے دل میں عکس ہے جانے کتنے چہروں کا اس البم کا تصویروں سے رشتہ ہے ہیر کے دل کا رشتہ ہے بس ...

    مزید پڑھیے

    صحرا سے نہ جنگل کی کبھی خاک سے اٹھے

    صحرا سے نہ جنگل کی کبھی خاک سے اٹھے اب کے وہ بگولے خس و خاشاک سے اٹھے برسے گی وہ آتش کہ جھلس جائیں گے دریا اک ابر اگر دیدۂ نم ناک سے اٹھے گو تو نے ہر اک شخص کو مٹی سے بنایا پر سنگ کے پیکر بھی ترے چاک سے اٹھے ہے جن کی بلندی پہ خجل اوج ثریا کچھ ایسے ستارے بھی مری خاک سے اٹھے اک حبس ...

    مزید پڑھیے

    ممکن جہاں نہیں تھی وہاں کاٹ دی گئی

    ممکن جہاں نہیں تھی وہاں کاٹ دی گئی کچھ دن کی زندگی تھی میاں کاٹ دی گئی مفلس جو تھے وہ پیاس کی شدت سے مر گئے محلوں کی سمت جوئے رواں کاٹ دی گئی میں نے بلند کی تھی صدا احتجاج کی پھر یوں ہوا کہ میری زباں کاٹ دی گئی تیری زمیں پہ سانس بھی لینا محال تھا مجبور ہو کے زیست یہاں کاٹ دی ...

    مزید پڑھیے

    کیا حاصل اس بات سے اب ہم کیسے ہیں

    کیا حاصل اس بات سے اب ہم کیسے ہیں تم نے جیسا چھوڑا تھا بس ویسے ہیں سوچا تھا ہم تجھ بن مر کھپ جائیں گے قسمت دیکھو اب بھی اچھے خاصے ہیں بھونرے پیاس بجھاتے ہیں تجھ ہونٹوں سے لیکن تیرے چاہنے والے پیاسے ہیں میں نے سوچا مجھ سے بھی کوئی پیار کرے دل نے پوچھا جیب میں تیری پیسے ہیں تیری ...

    مزید پڑھیے

    میری بلا سے ساری دنیا اجڑے یا آباد رہے

    میری بلا سے ساری دنیا اجڑے یا آباد رہے تیری خوشبو جس میں بسی ہے وہ کمرہ آباد رہے عاشق اور معشوق کا رشتہ اور زیادہ پختہ ہو تیرے ظلم و جور سلامت دل میرا آباد رہے میرے گھر کی دیواروں پر بربادی کا قبضہ ہے تیری گلی کو جانے والا ہر رستہ آباد رہے صبح سویرے خواب میں دیکھا مجھ سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے جانے کا غم مناؤں گا دیکھ لینا

    تمہارے جانے کا غم مناؤں گا دیکھ لینا میں ہجر صحرا میں خاک اڑاؤں گا دیکھ لینا مرا یہ دعویٰ ہے مدتوں تک میں بن کے آنسو تمہاری آنکھوں میں جھلملاؤں گا دیکھ لینا وہ ساری غزلیں جو بس تمہارے لیے لکھی تھیں وہ اب میں ہر شخص کو سناؤں گا دیکھ لینا یہ تم جو مجھ سے ذرا سی باتوں پہ روٹھتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوچ رکھا ہے کوئی شکوہ نہیں کروں گا

    یہ سوچ رکھا ہے کوئی شکوہ نہیں کروں گا میں اپنی غیرت مزید رسوا نہیں کروں گا مری وفائیں ترے رویے پہ منحصر ہیں وفا کروں گا مگر یہ وعدہ نہیں کروں گا نہیں سناؤں گا اب گلابوں کو تیرا قصہ میں تتلیوں سے بھی تیرا چرچا نہیں کروں گا وہ اک مسیحا جو ساری بستی کا چارہ گر ہے وہ مجھ سے کہتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ الگ بات کہ رہ رہ کے صدا آئی ہے

    یہ الگ بات کہ رہ رہ کے صدا آئی ہے میں نے بھی اب کے نہ سننے کی قسم کھائی ہے اب وہ اک نام پکاروں تو زباں چھل جائے ہاں وہی نام کہ جو حاصل گویائی ہے رات دن یار کی گلیوں میں پڑا رہتا ہوں عشق کا عشق ہے رسوائی کی رسوائی ہے ایسی تنہائی کا عالم ہے کہ دل ڈوب گیا اور اس پر یہ غضب ہے تیری یاد ...

    مزید پڑھیے

    اداسی جان لے لے گی

    اداسی جان لے لے گی ہماری جان لے لے گی یہ پنکھا جاں کا دشمن ہے یہ رسی جان لے لے گی او میرے آسماں والے یہ دھرتی جان لے لے گی خدا کے واسطے بولو خموشی جان لے لے گی میں عادی ہوں اسیری کا رہائی جان لے لے گی

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2