کسی کے ہجر میں شب بھر اداس رہنا ہے
کسی کے ہجر میں شب بھر اداس رہنا ہے
سو مجھ کو صبح تلک محو یاس رہنا ہے
یہ حال ہے کہ تری دید کو ترستا ہوں
میں سوچتا تھا مجھے تیرے پاس رہنا ہے
تمہارے لاکھ دلاسے بھی رائیگاں ہوں گے
اس ایک شخص کو تا عمر اداس رہنا ہے
یہ زیست تیرے ستم کی رہین ہے جاناں
ترے فراق کو اس کی اساس رہنا ہے
سو بزم یار میں جا کر غزل سنائیں گے
نگاہ ناز میں ہم کو تو خاص رہنا ہے
یہ اور بات کہ دریا سے دوستی ہے مری
لکھا ہوا مری قسمت میں پیاس رہنا ہے
جنون عشق میں بے جا ہے فکر عریانی
خیال یار کو میرا لباس رہنا ہے