اجنبی شہر کی اجنبی شام میں
اجنبی شہر کی اجنبی شام میں زندگی ڈھل گئی ملگجی شام میں شام آنکھوں میں اتری اسی شام کو زندگی سے گئی زندگی شام میں درد کی لہر میں زندگی بہہ گئی عمر یوں کٹ گئی ہجر کی شام میں عشق پر آفریں جو سلامت رہا اس بکھرتی ہوئی سرمئی شام میں میری پلکوں کی چلمن پہ جو خواب تھے وہ تو سب جل گئے ...