نجمہ شاہین کھوسہ کی غزل

    اجنبی شہر کی اجنبی شام میں

    اجنبی شہر کی اجنبی شام میں زندگی ڈھل گئی ملگجی شام میں شام آنکھوں میں اتری اسی شام کو زندگی سے گئی زندگی شام میں درد کی لہر میں زندگی بہہ گئی عمر یوں کٹ گئی ہجر کی شام میں عشق پر آفریں جو سلامت رہا اس بکھرتی ہوئی سرمئی شام میں میری پلکوں کی چلمن پہ جو خواب تھے وہ تو سب جل گئے ...

    مزید پڑھیے

    کیسے عجیب دکھ تھے دل میں چھپا کے لائے

    کیسے عجیب دکھ تھے دل میں چھپا کے لائے گرد سفر تھی رہ میں بس ہم اٹھا کے لائے ہر رہگزر پہ اس کو رکھنا تھا یاد سو ہم انجان راستوں میں خود کو بھلا کے آئے جیون کی دھوپ میں یوں تنہا سفر تھا اپنا سکھ سب کو بانٹ ڈالے بس دکھ اٹھا کے لائے اپنے تھے یا پرائے لہجوں میں بس چبھن تھی مسکان اپنے ...

    مزید پڑھیے

    دائمی ہے عشق اور اک دائمی آواز ہے

    دائمی ہے عشق اور اک دائمی آواز ہے میرے کانوں میں ابھی تک بس وہی آواز ہے ساتھ میرے رات بھر جو جاگتی آواز ہے کون جانے یہ تو میری روح کی آواز ہے ہجر کے لمحوں میں اب تک یہ خبر کب ہو سکی جاگتی ہوں میں یا کوئی جاگتی آواز ہے ہجر جیسے وصل میں اس کو سنا تو یوں لگا موت جیسی زندگی میں زندگی ...

    مزید پڑھیے

    اے عشق اس قفس سے مجھے اب رہائی دے

    اے عشق اس قفس سے مجھے اب رہائی دے دیکھوں جدھر مجھے ترا جلوہ دکھائی دے شہر شب فراق کے گہرے سکوت میں اپنی صدا مجھے بھی کبھی تو سنائی دے یاد حبیب مجھ کو بھی اب مجھ سے کر جدا مجھ کو ہجوم درد میں میری اکائی دے کب سے میں خامشی کے نگر میں مقیم ہوں لیکن یہ کون ہے جو یہاں بھی سنائی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے جب بھی وہ گلیاں اور وہ رستہ یاد آتا ہے

    مجھے جب بھی وہ گلیاں اور وہ رستہ یاد آتا ہے کوئی دھندلا سا منظر ہے جو اجلا یاد آتا ہے فضائے دل پہ طاری ہے بہت ہی حبس کا موسم تری قربت کی خوشبو کا وہ جھونکا یاد آتا ہے کہا تم تو جدائی کا وہ منظر بھول بیٹھے ہو خلا میں دیکھ کر مجھ سے وہ بولا یاد آتا ہے خزاں رت ہے مگر مجھ کو خیالوں کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک خواب میں حرف و بیاں میں رہتا ہے

    ہر ایک خواب میں حرف و بیاں میں رہتا ہے وہ ایک شخص جو دل کے مکاں میں رہتا ہے نہ دل نکلتا ہے اس کا نہ شام ہوتی ہے اب اس طرح سے بھی کوئی جہاں میں رہتا ہے یقین ہے کہ وہ مجھ پر یقین رکھتا ہے گمان ہے تو وہ اب تک گماں میں رہتا ہے میں اس طرح سے ہوں آزاد اپنی دنیا میں کہ جیسے کوئی پرند آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    زخموں سے کہاں لفظوں سے ماری گئی ہوں میں

    زخموں سے کہاں لفظوں سے ماری گئی ہوں میں جیون کے چاک سے یوں اتاری گئی ہوں میں مجھ کو مرے وجود میں بس تو ہی تو ملا ایسے تری مہک سے سنواری گئی ہوں میں افسوس مجھ کو اس نے اتارا ہے گور میں جس کے لئے فلک سے اتاری گئی ہوں میں مجھ کو کیا ہے خاک تو پھر خاک بھی اڑا اے عشق تیری راہ میں واری ...

    مزید پڑھیے

    عشق کو آنکھ میں جلتے دیکھا

    عشق کو آنکھ میں جلتے دیکھا پھول کو آگ میں کھلتے دیکھا عشق کے راز نہ پوچھو صاحب عشق کو دار پہ چڑھتے دیکھا عشق کے دام بھی لگ جاتے ہیں مصر میں اس کو بکتے دیکھا عشق ہے واجب اس کو ہم نے جسم اور جاں میں اترتے دیکھا اس کو ہوس کا نام نہ دینا لوح پہ اس کو لکھتے دیکھا عرش بھی حیرت سے ...

    مزید پڑھیے

    پت جھڑ میں خزاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں

    پت جھڑ میں خزاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں میں زرد فضاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں بھرنے ہیں کئی رنگ مجھے اپنے دئے میں کیوں تیز ہواؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں نکلی ہوں کسی دھن میں کسی یاد کو لے کر اور اجڑی اداؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں میں خاک نشیں آج بھی تکتی ہوں فلک کو مدت سے خلاؤں ...

    مزید پڑھیے

    درد مسافر ٹھہر گیا تھا اکھیوں کی حیرانی میں

    درد مسافر ٹھہر گیا تھا اکھیوں کی حیرانی میں صرف محبت بہتی تھی اور ساتھ یہ اشک روانی میں کیسے ہوا اور کب یہ ہوا کچھ خبر نہیں تھی دل کو تو ایک محبت جا سوئی تھی وحشت میں ویرانی میں درد کی شدت اور بڑھی تھی شہر وفا کی شاموں میں اور ویرانی بیٹھ گئی تھی ان اکھیوں کے پانی میں اس ہستی کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4