نجمہ شاہین کھوسہ کی نظم

    عید حیران ہے

    عید مہندی کا خوشیوں کا رنگوں کا خوشبو کا اور کانچ کی چوڑیوں کی کھنک میں بسی آرزوؤں کا اک نام ہے عید انعام ہے عید امید ہے عید تجدید ہے عید جیسے کوئی روشنی کی کرن ایک وعدے کہانی فسانے کی یا ہجر موسم میں لپٹے ہوئے وصل کے دکھ کی تمہید ہے عید امید ہے ایک گھر میں تو خوشیوں کا سامان ...

    مزید پڑھیے

    میں

    اس بدن کے ملبے کے اندر اک دل کی اجڑی تختی ہے جس میں سناٹے بولتے ہیں یادوں کے در جو کھولتے ہیں کچھ خوابوں کے ذرے ہیں جو اس لہو میں خلیوں کی صورت جب رقص کریں تو بولتے ہیں کچھ بکھرے آس کے ٹکڑے ہیں جو من میں خوشبو گھولتے ہیں اک کرب ہی میرے اندر ہے اک دکھ ہی مرا مقدر ہے ان خوابوں کے جو ...

    مزید پڑھیے

    سہارا ماں ہے

    دکھ کے لمحوں میں مرا ایک سہارا ماں ہے میں اگر ڈوبتی کشتی ہوں کنارہ ماں ہے اس کے قدموں میں جو جنت ہے تو مطلب یہ ہے آسمانوں سے جسے رب نے اتارا ماں ہے خوشبو ایسی کہ مری روح تلک مہکی ہے روشنی ایسی کہ بس نور کا دھارا ماں ہے تپتے صحراؤں میں کس طرح بھٹک سکتی ہوں مجھ کو جو راہ دکھائے وہ ...

    مزید پڑھیے

    اے مرے مہرباں

    پوچھتی ہوں تمہیں اک سوال آج میں پوچھتی ہوں وہ لمحے کہاں ہیں بھلا جو ترے پاس تھے جو مری آس تھے میرے لمحے بھلا دھول کیسے ہوئے خواب وہ وقت کی دھول کیسے ہوئے کیسے بجھنے لگے تھے ستارے سبھی کیسے جگنو اندھیروں میں خود کھو گئے تتلیاں پھول سے دور کیسے ہوئیں ابر سے آگ کیسے برسنے لگی زندگی ...

    مزید پڑھیے

    عجیب ہوتی ہے یہ محبت

    نصیب والوں کے دل میں جب بھی یہ جاگتی ہے تو پہلے نیندیں اجاڑتی ہے یہ جھومتی ہے یہ ناچتی ہے یہ پھیلتی ہے یہ بولتی ہے ہر ایک لمحہ ہر ایک وعدے کو تولتی ہے یہ اپنے پیاروں کو مارتی ہے صلیب ہوتی ہے یہ محبت عجیب ہوتی ہے یہ محبت یہ پھیلتی ہے تو پیڑ بنتی ہے چھاؤں کرتی یہ روپ دیتی یہ چھاؤں کر ...

    مزید پڑھیے

    اے دل میرے ناشاد مرے

    ہم زاد مرے برباد مرے اک عمر سے اس زنداں میں ہوں پر کھول مرے آزاد تو کر مرے پیروں میں زنجیر وفا اسے توڑ ذرا مجھے جوڑ ذرا مجھے جینے کی تہذیب تو دے مری سانسوں کو ترتیب تو دے اب خود کو ذرا تو شاد تو کر مجھے جیون سے آزاد تو کر تو جانتا ہے اس جیون کو یہ مدفن ہے ہر حسرت کا یہ جیون ہے اک موت ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں کا یہ طور سینا

    سنو مسافر یہ دل صحیفہ سہی مگر اس پہ چاہتوں کی کوئی کہانی رقم نہ ہوگی کہ چاہتوں کی ہر اک کہانی اداس آنکھوں سے جھانکتی ہے اداس چہروں پہ ہی رقم ہے سو میری مانو تو دل صحیفے کو گزرے وقتوں کی داستانوں سے ہی سجاؤ یہ دل کی زرخیز جو زمیں ہے تم اس پہ خوشیوں کے رنگ کاڑھو اسے گلابوں سے ہی ...

    مزید پڑھیے

    محبت اک ضرورت ہے

    بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ رشتے گر ضرورت سے جڑے ہوں تو وہ اکثر ٹوٹ جاتے ہیں ضرورت پوری ہونے پر ضرورت مند اک دوجے سے اکثر روٹھ جاتے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ دنیا ضرورت ہے یہاں پر سانس لینا بات کرنا ساتھ چلنا اور دھڑکنا ہنستے ہنستے ایک دم خاموش ہونا اور پھر چپکے سے رونا یاد رکھنا ...

    مزید پڑھیے

    آپ کون

    عجیب سی یہ بات ہے کہ جو مرا یقین تھا جو تپتے راستوں میں میرے واسطے گلوں کی سر زمین تھا کہ جو مرا گمان تھا جو ابر تھا مرے لیے جو میرا آسمان تھا جو میری ابتدا تھا اور مرا جو اختتام تھا جو میری صبح زندگی جو میرا آسمان تھا ازل سے جو ابد تلک وفا کا سائبان تھا بہت ہی مہربان تھا جو مرکز ...

    مزید پڑھیے