پت جھڑ میں خزاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں

پت جھڑ میں خزاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں
میں زرد فضاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں


بھرنے ہیں کئی رنگ مجھے اپنے دئے میں
کیوں تیز ہواؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں


نکلی ہوں کسی دھن میں کسی یاد کو لے کر
اور اجڑی اداؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں


میں خاک نشیں آج بھی تکتی ہوں فلک کو
مدت سے خلاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں


جیون مجھے منصف نے عطا کی ہیں سزائیں
میں آج سزاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں


تجھ سے ملے بچھڑے ہوئے لمحوں کی قسم ہے
گم گشتہ صداؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں


شاہینؔ ابھی تک یہ مرے ہاتھ ہیں خالی
بے مہر دعاؤں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہوں