نجمہ شاہین کھوسہ کے تمام مواد

40 غزل (Ghazal)

    یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں

    یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں بس اس کی یادوں کی دھوپ ہے اور میں قطرہ قطرہ پگھل رہی ہوں یہ وصل لمحوں کی روشنی ہے جو دل کی دنیا میں آ بسی ہے مہکتی یادوں کی چاندنی ہے میں جس کی کرنوں سے جل رہی ہوں رہ وفا میں بھٹکتی رہتی جو تیرے سپنوں میں گم نہ رہتی ترے خیالوں ...

    مزید پڑھیے

    کہیں پہ گرد کہیں پر ہوا بناتی ہوں

    کہیں پہ گرد کہیں پر ہوا بناتی ہوں میں خود کو اب تو بس اپنے سوا بناتی ہوں کہیں پہ تارے کہیں پر ہیں آس کے جگنو خزاں میں بھی میں گلوں کی فضا بناتی ہوں بکھر گئے تھے کسی نام کے حروف کہیں اب ان کو جوڑ کر اک آئنہ بناتی ہوں یہ طے ہے اس کو اگر لوٹ کر نہیں آنا تو کس لیے میں دعا کو عصا بناتی ...

    مزید پڑھیے

    منظر تمام آج تک آنکھوں پہ بوجھ ہیں

    منظر تمام آج تک آنکھوں پہ بوجھ ہیں جتنے بھی خواب ہیں مری پلکوں پہ بوجھ ہیں اترے گا چاند تو مری بھر آئے گی یہ آنکھ تارے فلک سے ٹوٹ کر راتوں پہ بوجھ ہیں سوچوں پہ نقش ہیں وہ جو پل تھے وصال کے دکھ ہجر کے تمام ہی لمحوں پہ بوجھ ہیں باتیں اس ایک یاد کی باتوں کا حسن ہیں یادیں اس ایک یاد ...

    مزید پڑھیے

    گئی رتوں کی رفاقتوں میں تمہیں ملوں گی

    گئی رتوں کی رفاقتوں میں تمہیں ملوں گی میں چاہتوں کی ریاضتوں میں تمہیں ملوں گی تم اپنی منزل کے راستوں میں جو دیکھ پاؤ تو راستوں کی صعوبتوں میں تمہیں ملوں گی نہیں ملوں گی کسی بھی وصل آشنا سفر میں میں ہجر موسم کی شدتوں میں تمہیں ملوں گی کہ میں نے چاہت کو بھی عقیدہ بنا لیا ہے اگر ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں میں بھی گر وصل کا امکان نہیں ہے

    خوابوں میں بھی گر وصل کا امکان نہیں ہے شب جاگتے رہنے میں بھی نقصان نہیں ہے رستہ وہ بدلنا ہی تھا ہم دونوں نے لیکن حیرت تو یہی ہے کہ تو حیران نہیں ہے کیوں خوف زدہ ہو گئے تم ایک گھٹا سے میں نے تو بتایا تھا کہ طوفان نہیں ہے پھر کون یہاں ایسا جو پہچانتا مجھ کو جب تیرے سوا کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    عید حیران ہے

    عید مہندی کا خوشیوں کا رنگوں کا خوشبو کا اور کانچ کی چوڑیوں کی کھنک میں بسی آرزوؤں کا اک نام ہے عید انعام ہے عید امید ہے عید تجدید ہے عید جیسے کوئی روشنی کی کرن ایک وعدے کہانی فسانے کی یا ہجر موسم میں لپٹے ہوئے وصل کے دکھ کی تمہید ہے عید امید ہے ایک گھر میں تو خوشیوں کا سامان ...

    مزید پڑھیے

    میں

    اس بدن کے ملبے کے اندر اک دل کی اجڑی تختی ہے جس میں سناٹے بولتے ہیں یادوں کے در جو کھولتے ہیں کچھ خوابوں کے ذرے ہیں جو اس لہو میں خلیوں کی صورت جب رقص کریں تو بولتے ہیں کچھ بکھرے آس کے ٹکڑے ہیں جو من میں خوشبو گھولتے ہیں اک کرب ہی میرے اندر ہے اک دکھ ہی مرا مقدر ہے ان خوابوں کے جو ...

    مزید پڑھیے

    سہارا ماں ہے

    دکھ کے لمحوں میں مرا ایک سہارا ماں ہے میں اگر ڈوبتی کشتی ہوں کنارہ ماں ہے اس کے قدموں میں جو جنت ہے تو مطلب یہ ہے آسمانوں سے جسے رب نے اتارا ماں ہے خوشبو ایسی کہ مری روح تلک مہکی ہے روشنی ایسی کہ بس نور کا دھارا ماں ہے تپتے صحراؤں میں کس طرح بھٹک سکتی ہوں مجھ کو جو راہ دکھائے وہ ...

    مزید پڑھیے

    اے مرے مہرباں

    پوچھتی ہوں تمہیں اک سوال آج میں پوچھتی ہوں وہ لمحے کہاں ہیں بھلا جو ترے پاس تھے جو مری آس تھے میرے لمحے بھلا دھول کیسے ہوئے خواب وہ وقت کی دھول کیسے ہوئے کیسے بجھنے لگے تھے ستارے سبھی کیسے جگنو اندھیروں میں خود کھو گئے تتلیاں پھول سے دور کیسے ہوئیں ابر سے آگ کیسے برسنے لگی زندگی ...

    مزید پڑھیے

    عجیب ہوتی ہے یہ محبت

    نصیب والوں کے دل میں جب بھی یہ جاگتی ہے تو پہلے نیندیں اجاڑتی ہے یہ جھومتی ہے یہ ناچتی ہے یہ پھیلتی ہے یہ بولتی ہے ہر ایک لمحہ ہر ایک وعدے کو تولتی ہے یہ اپنے پیاروں کو مارتی ہے صلیب ہوتی ہے یہ محبت عجیب ہوتی ہے یہ محبت یہ پھیلتی ہے تو پیڑ بنتی ہے چھاؤں کرتی یہ روپ دیتی یہ چھاؤں کر ...

    مزید پڑھیے

تمام