نجمہ شاہین کھوسہ کی غزل

    یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں

    یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں بس اس کی یادوں کی دھوپ ہے اور میں قطرہ قطرہ پگھل رہی ہوں یہ وصل لمحوں کی روشنی ہے جو دل کی دنیا میں آ بسی ہے مہکتی یادوں کی چاندنی ہے میں جس کی کرنوں سے جل رہی ہوں رہ وفا میں بھٹکتی رہتی جو تیرے سپنوں میں گم نہ رہتی ترے خیالوں ...

    مزید پڑھیے

    کہیں پہ گرد کہیں پر ہوا بناتی ہوں

    کہیں پہ گرد کہیں پر ہوا بناتی ہوں میں خود کو اب تو بس اپنے سوا بناتی ہوں کہیں پہ تارے کہیں پر ہیں آس کے جگنو خزاں میں بھی میں گلوں کی فضا بناتی ہوں بکھر گئے تھے کسی نام کے حروف کہیں اب ان کو جوڑ کر اک آئنہ بناتی ہوں یہ طے ہے اس کو اگر لوٹ کر نہیں آنا تو کس لیے میں دعا کو عصا بناتی ...

    مزید پڑھیے

    منظر تمام آج تک آنکھوں پہ بوجھ ہیں

    منظر تمام آج تک آنکھوں پہ بوجھ ہیں جتنے بھی خواب ہیں مری پلکوں پہ بوجھ ہیں اترے گا چاند تو مری بھر آئے گی یہ آنکھ تارے فلک سے ٹوٹ کر راتوں پہ بوجھ ہیں سوچوں پہ نقش ہیں وہ جو پل تھے وصال کے دکھ ہجر کے تمام ہی لمحوں پہ بوجھ ہیں باتیں اس ایک یاد کی باتوں کا حسن ہیں یادیں اس ایک یاد ...

    مزید پڑھیے

    گئی رتوں کی رفاقتوں میں تمہیں ملوں گی

    گئی رتوں کی رفاقتوں میں تمہیں ملوں گی میں چاہتوں کی ریاضتوں میں تمہیں ملوں گی تم اپنی منزل کے راستوں میں جو دیکھ پاؤ تو راستوں کی صعوبتوں میں تمہیں ملوں گی نہیں ملوں گی کسی بھی وصل آشنا سفر میں میں ہجر موسم کی شدتوں میں تمہیں ملوں گی کہ میں نے چاہت کو بھی عقیدہ بنا لیا ہے اگر ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں میں بھی گر وصل کا امکان نہیں ہے

    خوابوں میں بھی گر وصل کا امکان نہیں ہے شب جاگتے رہنے میں بھی نقصان نہیں ہے رستہ وہ بدلنا ہی تھا ہم دونوں نے لیکن حیرت تو یہی ہے کہ تو حیران نہیں ہے کیوں خوف زدہ ہو گئے تم ایک گھٹا سے میں نے تو بتایا تھا کہ طوفان نہیں ہے پھر کون یہاں ایسا جو پہچانتا مجھ کو جب تیرے سوا کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ گل میں نہ اب گلستاں ہی میں ڈھونڈو

    نہ گل میں نہ اب گلستاں ہی میں ڈھونڈو محبت کو بس آستاں ہی میں ڈھونڈو نشانی محبت کی تم کو ملے گی کسی ایک دھندلے نشاں ہی میں ڈھونڈو پتہ شہر دل کی بہاروں کا اب تم کہیں بام و در کی خزاں ہی میں ڈھونڈو اگر ڈھونڈھنا ہے وجود اپنا تم کو کسی دل کے اجڑے مکاں ہی میں ڈھونڈو ملے گی اندھیرے ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو کام رہ گئے ہیں انہیں رکھ کے جا رہی ہوں

    یہ جو کام رہ گئے ہیں انہیں رکھ کے جا رہی ہوں مری زندگی میں تجھ سے بہت تھک کے جا رہی ہوں یہی درد کے بسیرے یہی ہجر کے اندھیرے یہ جو سسکیاں ہیں ساری میں تھپک کے جا رہی ہوں فقط ایک سانس مہلت مگر امتحان اتنے یہ جو تلخیاں تھیں تیری انہیں چکھ کے جا رہی ہوں مری پیاس کا مقدر تو یہ تشنگی ...

    مزید پڑھیے

    کیسے کہیں کہ کیسے گزاری ہے زندگی

    کیسے کہیں کہ کیسے گزاری ہے زندگی کیا بوجھ تھی کہ سر سے اتاری ہے زندگی مقتل تھے گام گام یہ رستہ طویل تھا اپنے لہو سے ہم نے سنواری ہے زندگی کرتی ہے خود تلاش یہ کانٹوں کا راستہ اس واسطے سکون سے عاری ہے زندگی قائم ہے ایک فاصلہ دونوں کے درمیاں شک اور یقیں کے ساتھ اب جاری ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق عجب لمحۂ توقیر ہے جاناں

    یہ عشق عجب لمحۂ توقیر ہے جاناں خود میرا خدا اس کی ہی تفسیر ہے جاناں جو نام ہتھیلی کی لکیروں میں نہیں تھا کیوں آج تلک دل پہ وہ تحریر ہے جاناں اس خواب کی تعبیر تو ممکن ہی نہیں تھی آنکھوں میں مگر اس کی ہی تاثیر ہے جاناں مانا کہ ترے ہاتھوں میں ہیں پھول ابھی تک لیکن ترے پیروں میں جو ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو عشق مسند کے لوگ ہیں انہیں رمز سارے سکھا پیا

    یہ جو عشق مسند کے لوگ ہیں انہیں رمز سارے سکھا پیا یہ جنون عشق کی داستاں انہیں حرف حرف سنا پیا مرے چارہ گر میں ہوں در بدر میں تو تھک گئی ہے عجب سفر مری بے نشاں سی ہیں منزلیں مجھے راستہ بھی دکھا پیا نہ حدود میں نہ قیود میں مرا دل ترے ہی وجود میں یہ سجود کا حسیں پیرہن مری روح پر تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4