نجمہ شاہین کھوسہ کی غزل

    چاندنی چپ رہی روشنی چپ رہی

    چاندنی چپ رہی روشنی چپ رہی میری ہر بات پر زندگی چپ رہی ہم تو گھٹ گھٹ کے اک روز مر جائیں گے اس گھٹن میں اگر آنکھ بھی چپ رہی درد میرا بیاں ان سے کب ہو سکا شعر خاموش تھے شاعری چپ رہی اک یقیں تھا پلٹ آئے گا وہ ابھی میں تو بس اس کی رہ دیکھتی چپ رہی مجھ کو مقتل میں جس روز بھیجا ...

    مزید پڑھیے

    غم کے سنسان بیاباں سے نکلتا ہی نہیں

    غم کے سنسان بیاباں سے نکلتا ہی نہیں دل مرا درد کے طوفاں سے سنبھلتا ہی نہیں عشق کی آتش خاموش ہے کب سے روشن مگر احساس کا شعلہ ہے کہ جلتا ہی نہیں ہر طرف دھند ہے اشکوں کی فراوانی سے دل بیتاب سرابوں سے بہلتا ہی نہیں تلخیاں اہل زمانہ سے وہ جھیلی ہیں نہ پوچھ دل مرا فصل بہاراں میں ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کے سائباں میں بسر کر رہی ہے رات

    یادوں کے سائباں میں بسر کر رہی ہے رات خاکے میں زندگی کے دھنک بھر رہی ہے رات مجھ سے ہے ہم کلام یا تجھ سے ہے اس کی بات ویران راستوں کا سفر کر رہی ہے رات مدت سے جل رہے ہیں یہاں آس کے دئے بجھتے چراغ کو بھی قمر کر رہی ہے رات ان کی مہک ہے آج مرے دل سے دور کیوں پھولوں سے جھولیوں کو اگر ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی درد کی شدت سے بلکتی آنکھیں

    ہر گھڑی درد کی شدت سے بلکتی آنکھیں آتش ہجر سے ہر لمحہ پگھلتی آنکھیں ایک لمحے کی ملاقات ہوئی عمر کا روگ اس کی صورت کو ہیں ہر وقت ترستی آنکھیں دل بیتاب میں اب تک وہ مچلتی خواہش تیری خوشبو سے مسلسل یہ مہکتی آنکھیں خواب میں ٹھہرا ہوا جھیل کا نیلا منظر اور اسی جھیل کنارے ہیں بھٹکتی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں چاہو میرا نام لکھو، جو چاہو تم الزام لکھو

    جہاں چاہو میرا نام لکھو، جو چاہو تم الزام لکھو مجھے عشق نے برسوں قید رکھا ،مجھے ہجر کی گہری شام لکھو مرے جوش جنوں کا یہ تنہا سفر، اے چارہ گرو تمہیں کیا ہے خبر مرے پاس ہے جو بھی یہ درد ہنر، اسے تم میرے ہی نام لکھو مرے لب پہ ابھی وہ سوال ہے کیوں؟ مرے دل میں ابھی وہ ملال ہے کیوں؟ مرے ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں کا صلہ نہیں ہے

    محبتوں کا صلہ نہیں ہے لبوں پہ حرف دعا نہیں ہے نہیں وہ تصویر پاس میرے سو ہاتھ میرا جلا نہیں ہے میں اپنی لو میں ہی جل رہی ہوں جو بجھ گیا وہ دیا نہیں ہے بس اک پیالی ہے میز پر اور وہ منتظر اب مرا نہیں ہے لکھا جنم دن پہ اس کو میں نے وہ خط بھی اس کو ملا نہیں ہے میں کس لیے پار جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    جو کھو چکے ہیں وہ منظر تلاش کرتی ہوں

    جو کھو چکے ہیں وہ منظر تلاش کرتی ہوں بکھر گئے ہیں جو پیکر تلاش کرتی ہوں کبھی تلاش جو کرنا ہو اپنا آپ مجھے تو اس کی ذات کے اندر تلاش کرتی ہوں بچھڑ گئی ہوں میں اس سے مگر نہیں بچھڑی جو بند اس نے کئے در تلاش کرتی ہوں کبھی جو حد سے گزر جائے دکھ تو ہنستی ہوں خوشی نہیں جو میسر تلاش کرتی ...

    مزید پڑھیے

    مرا دل اس لیے دھڑکا نہیں ہے

    مرا دل اس لیے دھڑکا نہیں ہے پلٹ کر اس نے جو دیکھا نہیں ہے الٰہی میں کہاں پر آ گئی ہوں اجالا بھی جہاں اجلا نہیں ہے یہ آنسو بھی مسافر ہیں جبھی تو انہیں میں نے کبھی روکا نہیں ہے وہی اک خواب ہوتا ہے اثاثہ ہمارے پاس جو ہوتا نہیں ہے تو کیا اب ظلم حد سے بڑھ گیا ہے جو کوئی اب تلک رویا ...

    مزید پڑھیے

    ہجر میں بھی یہ مری سانس اگر باقی ہے

    ہجر میں بھی یہ مری سانس اگر باقی ہے اس کا مطلب ہے محبت میں اثر باقی ہے چھوڑ یہ بات ملے زخم کہاں سے تجھ کو زندگی اتنا بتا کتنا سفر باقی ہے تم ستم گر ہو نہ گھبراؤ مری حالت پر زخم سہنے کا ابھی مجھ میں ہنر باقی ہے ہجر کی آگ میں جلنے سے نہیں ڈرتی میں عشق مجھ میں ابھی بے خوف و خطر باقی ...

    مزید پڑھیے

    ابتدا درد ہے انتہا درد ہے

    ابتدا درد ہے انتہا درد ہے عشق کا درد تو لا دوا درد ہے میں نے پوچھا وفا کا صلہ جو کبھی اس نے ہنس کر یہ مجھ سے کہا درد ہے پیار سے عشق تک جا بجا روشنی پیار سے عشق تک جا بجا درد ہے یہ نیا پھول ہے اور یہ خوشبو نئی یہ نئی شام ہے اور نیا درد ہے زخم کیسا ہے بھرتا نہیں ہے کبھی درد ہوتا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4