نینا عادل کی غزل

    ہر ایک حرف ہو امکان تیرے جیسا ہو

    ہر ایک حرف ہو امکان تیرے جیسا ہو مری کتاب کا عنوان تیرے جیسا ہو ہزار بار گوارا ہے پارسائی کو جو میری ذات پہ بہتان تیرے جیسا ہو کوئی سوال جو مشکل نہ ہو ترے جیسا کوئی جواب جو آسان تیرے جیسا ہو میں عمر قید بصد ناز کاٹ سکتی ہوں اگر نصیب میں زندان تیرے جیسا ہو محبتوں کا صلہ ہو تو ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہے بال و پر میں وحشت سی بے سمت اڑانیں بھرتی ہوں

    ہے بال و پر میں وحشت سی بے سمت اڑانیں بھرتی ہوں اپنے اندر کے جنگل میں گم ہو جانے سے ڈرتی ہوں پھر آس کا دریا بہتا ہے پھر سبزہ اگ اگ آتا ہے پھر دھوپ کنارے بیٹھی میں اک خواب کی چھاگل بھرتی ہوں کیوں آگ دہکتی ہے مجھ میں کیوں بارش ہوتی ہے مجھ میں جب دھیان سے ملتی ہوں تیرے جب تیرے من میں ...

    مزید پڑھیے

    غروب مہر جہاں تاب ہونے والا ہے

    غروب مہر جہاں تاب ہونے والا ہے یہ سب فریب نظر خواب ہونے والا ہے جو تھا وہ نادر و نایاب ہو گیا اور اب جو ہے وہ نادر و نایاب ہونے والا ہے یہ گرم جوش ہواؤں کا آخری نوحہ ہمارے سوگ میں برفاب ہونے والا ہے ہم ایسے گام پہ دریائے خوف میں ہیں کہ اب شعور لقمۂ گرداب ہونے والا ہے یہ پشتہ ...

    مزید پڑھیے

    ریا کاری کے دھندوں میں نہ تو شامل نہ میں شامل

    ریا کاری کے دھندوں میں نہ تو شامل نہ میں شامل خدا کے نیک بندوں میں نہ تو شامل نہ میں شامل وفا کی سوکھتی جھیلوں سے لاکھوں کوچ کرتے ہیں مگر اڑتے پرندوں میں نہ تو شامل نہ میں شامل تماشا دیکھتے ہیں آپ اپنا اور ہنستے ہیں ہمارے درد مندوں میں نہ تم شامل نہ میں شامل ابھی تو بھیگتے ...

    مزید پڑھیے

    بوجھ اپنا سہارتے ہیں ہم

    بوجھ اپنا سہارتے ہیں ہم کون سا تیر مارتے ہیں ہم آنکھ کے پار کس خموشی سے ایک دریا اتارتے ہیں ہم اور ہنستا ہے آئینہ ہم پر اور خود کو سنوارتے ہیں ہم ہر نئی شام اپنے پہلو میں ایک سائے کو مارتے ہیں ہم کوئی بھی تو نہیں ہے کوئی بھی جانے کس کو پکارتے ہیں ہم

    مزید پڑھیے

    خوابوں کا کوئی سرا نہیں ہے

    خوابوں کا کوئی سرا نہیں ہے ہے بھی تو مجھے پتا نہیں ہے تا دور غبار اڑ رہا ہے ہونے کو تو کچھ ہوا نہیں ہے پھر رات کی سرزمیں ہے میں ہوں اور ہاتھ میں پھر دیا نہیں ہے پھر رات کی سرزمیں ہے میں ہوں اور ہاتھ میں پھر دیا نہیں ہے اک خواب کی لو ہے چشم تر میں تصویر میں کچھ نیا نہیں ہے بیدار ...

    مزید پڑھیے

    مری خوشبو مرے اسرار تجھ میں

    مری خوشبو مرے اسرار تجھ میں میں شامل ہوں جمال یار تجھ میں مسیحائی کو جس کی عشق آیا کوئی ایسا پڑا بیمار تجھ میں غبار ذات بیٹھے گا کوئی دم گری ہے آخری دیوار تجھ میں فسون شب بھی ہے قربان جس پر سخن ایسا ہوا بیدار تجھ میں ہوائے تند ہے جلتے دیے ہیں ازل سے برسر پیکار تجھ میں تجھے ہے ...

    مزید پڑھیے

    حیرت سرائے حرف میں آؤ تو بات ہے

    حیرت سرائے حرف میں آؤ تو بات ہے اور واپسی کی راہ نہ پاؤ تو بات ہے خوشبو کے بھید کھلتے نہیں چار روز میں پھولوں کے ساتھ عمر بتاؤ تو بات ہے ایسے کھلو کھلے ہے غزل جیسے میرؔ کی آ کر بھی یعنی ہاتھ نہ آؤ تو بات ہے لے کر تمہارے گیت جو اترے دلوں کے پار کاغذ پہ ایسی ناؤ بناؤ تو بات ہے کیا ...

    مزید پڑھیے

    دے کر فریب پیاس کی آزردگی کو ہم

    دے کر فریب پیاس کی آزردگی کو ہم آؤ نا گھونٹ بھر کے پئیں زندگی کو ہم کھلنے لگی ہے نیند کی بھیدوں بھری کتھا چھونے لگے ہیں خواب کی دل بستگی کو ہم صحرا قبول کرتا ہے بارش کا عندیہ مٹی میں گوندھ لیتے ہیں جب تشنگی کو ہم رکھ کر ہزار آئینے اس رخ کے روبرو دھوکہ دیا کریں گے تری سادگی کو ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو سے تیری ہاتھ ملانے کا شوق ہے

    خوشبو سے تیری ہاتھ ملانے کا شوق ہے پھر اس کو دو جہاں سے چھپانے کا شوق ہے آنکھیں ہوں خواب ہوں کہ شکستہ عمارتیں ہر اک کھنڈر میں دیپ جلانے کا شوق ہے کچھ دیر اپنے ساتھ بھی رہنے دو اب ہمیں اس روشنی کو آئینہ خانے کا شوق ہے اظہار آس شوق تماشا فسردگی کیوں دل کو اتنا بار اٹھانے کا شوق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2