مسلم انصاری کی غزل

    مٹے گا کب تری زلفوں کا خم خدا جانے

    مٹے گا کب تری زلفوں کا خم خدا جانے کھلے گا کب ترا ظالم بھرم خدا جانے یہاں تو پاتا ہوں ہر اک کو تشنہ لب ساقی کدھر بڑھا ترا دست کرم خدا جانے وہی تشدد گلچیں وہی غم صیاد قفس میں ہیں کہ نشیمن میں ہم خدا جانے وہ راز غم جسے دل میں چھپا کے رکھا تھا کہاں سے پا گئی یہ چشم نم خدا جانے ضرور ...

    مزید پڑھیے

    کسی کو حاصل فراغ ہستی کوئی ہے ممنون بے نوائی

    کسی کو حاصل فراغ ہستی کوئی ہے ممنون بے نوائی نظام جمہوریت یہی ہے تو میرے مالک تری دہائی چمن میں افسردگی وہی ہے مگر فریب نظر تو دیکھو کہیں جو دو غنچے مسکرائے تو ہم نے سمجھا بہار آئی ہزار بدلا کرے زمانہ سو انقلاب آئیں فائدہ کیا مٹی نہ جب ان کی بے نیازی گئی نہ جب اپنی جبہہ ...

    مزید پڑھیے

    گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے

    گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے رنگین حادثے تھے المناک ہو گئے دور سبو و جام چلا میکدے میں جب ہم بے نیاز گردش افلاک ہو گئے دیکھا جو میرا حال زبوں شام انتظار اپنے تو اپنے غیر بھی نمناک ہو گئے ساقی یہ تیرا فیض کرم ہے کہ میگسار بے باک تھے ہی اور بھی بے باک ہو گئے باد صبا کو ضد ...

    مزید پڑھیے

    مٹا کر آج مجھ کو ان کے ارمانوں کی بن آئی

    مٹا کر آج مجھ کو ان کے ارمانوں کی بن آئی ملی سرخی مرے خوں کی تو افسانوں کی بن آئی ہماری سادہ لوحی نے ہمیں برباد کر ڈالا دلا کر خوف رہزن کا نگہبانوں کی بن آئی جدھر دیکھو ادھر ہیں چاک دامانی کے نظارے گلستاں میں بہار آتے ہی دیوانوں کی بن آئی محبت کی قسم ایک ایک ذرہ آج دشمن ہے نظر ...

    مزید پڑھیے

    عمر پا کر بھی نہ بدلی رسم مے خانہ ابھی

    عمر پا کر بھی نہ بدلی رسم مے خانہ ابھی اپنوں ہی اپنوں میں ہے تقسیم مے خانہ ابھی دیکھ لے دنیا بھی کیا ہوتا ہے انجام وفا بزم میں رہنے دو یوں ہی خاک پروانہ ابھی کیا تماشا ہے کہ بن بیٹھے ہیں وہ پیر مغاں جو نہیں ہیں واقف آداب مے خانہ ابھی ایک دن کھل کر رہے گا تیری الفت کا بھرم غیر تک ...

    مزید پڑھیے

    نمود صبح کی پہلی کرن کچھ اور کہتی ہے

    نمود صبح کی پہلی کرن کچھ اور کہتی ہے مگر تاریکیٔ خاک وطن کچھ اور کہتی ہے پیام موسم گل باغباں میرے سر آنکھوں پر مگر ویرانیٔ صحن چمن کچھ اور کہتی ہے وہاں ہے ناز اہل جاہ کو قومی ترقی پر یہاں بیکاریٔ ارباب فن کچھ اور کہتی ہے نہ ہو مایوس تم حالات سے دیر و حرم والو کہ اب تنظیم شیخ و ...

    مزید پڑھیے

    دل تھا مانوس سرد آہوں سے

    دل تھا مانوس سرد آہوں سے بڑھ گیا ربط کج کلاہوں سے ہم نے بخشا تمہیں فروغ نظر اور ہمیں گر گئے نگاہوں سے مے کدہ کا تو نام ہے بدنام فتنے اٹھتے ہیں خانقاہوں سے جو فسانہ زباں تک آ نہ سکا آج ہم کہہ گئے نگاہوں سے بے سہاروں کا کچھ شمار بھی ہے کون پوچھے جہاں پناہوں سے آج کہنا ہی پڑ گیا ...

    مزید پڑھیے

    آج بزم ناز میں وہ انتشار نغمہ ہے

    آج بزم ناز میں وہ انتشار نغمہ ہے ساز دل کی ہر صدا ناساز گار‌ نغمہ ہے میرے ساز غم سے دنیا ہی نہیں ہے مضطرب وسعت کون و مکاں بھی سوگوار نغمہ ہے دست رنگیں میں کسی کے آ گیا پھر ساز دل میرا ہر تار نفس پھر بیقرار نغمہ ہے اس کو آئے گی نظر کیا خاک تصویر الم جس کے دل کا آئنہ پر از غبار نغمہ ...

    مزید پڑھیے

    اگر نہ زہرہ جبینوں کو بے وفا کہئے

    اگر نہ زہرہ جبینوں کو بے وفا کہئے تو پھر تغافل پیہم پہ ان کو کیا کہئے حضور کیوں مری ہر بات ناروا کہیے برا ہوں میں تو یقیناً مجھے برا کہئے حسین یوں تو زمانے میں کج ادا ہیں سبھی مگر سوال یہ ہے کس کو کج ادا کہیے خموشیوں پہ جفاؤں کا جب یہ عالم ہے تو پھر حسینوں سے کس طرح مدعا کہئے جو ...

    مزید پڑھیے

    مشتاق تھے جس کے جلوؤں کے آنکھوں کا چھلکتا جام لئے

    مشتاق تھے جس کے جلوؤں کے آنکھوں کا چھلکتا جام لئے وہ صبح طرب آئی تو مگر دامن میں ہزاروں شام لئے اس دور طرب میں اے ہمدم مت پوچھ مسرت کا عالم بھولے سے ہنسی آئی تو مگر تلخیٔ غم ایام لئے ایسا نہ ہو اک دن گھبرا کر میں ترک محبت کر بیٹھوں دیکھو گے مری جانب کب تک تم سلسلۂ اوہام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2