نمود صبح کی پہلی کرن کچھ اور کہتی ہے

نمود صبح کی پہلی کرن کچھ اور کہتی ہے
مگر تاریکیٔ خاک وطن کچھ اور کہتی ہے


پیام موسم گل باغباں میرے سر آنکھوں پر
مگر ویرانیٔ صحن چمن کچھ اور کہتی ہے


وہاں ہے ناز اہل جاہ کو قومی ترقی پر
یہاں بیکاریٔ ارباب فن کچھ اور کہتی ہے


نہ ہو مایوس تم حالات سے دیر و حرم والو
کہ اب تنظیم شیخ و برہمن کچھ اور کہتی ہے


گدائی سے کہیں ملتی ہے آزادی زبانوں کو
اٹھو کہ غیرت اہل سخن کچھ اور کہتی ہے


کسے ہم معتبر سمجھیں کسے نا معتبر مسلمؔ
سحر کچھ اور کہتی ہے کرن کچھ اور کہتی ہے