دل تھا مانوس سرد آہوں سے
دل تھا مانوس سرد آہوں سے
بڑھ گیا ربط کج کلاہوں سے
ہم نے بخشا تمہیں فروغ نظر
اور ہمیں گر گئے نگاہوں سے
مے کدہ کا تو نام ہے بدنام
فتنے اٹھتے ہیں خانقاہوں سے
جو فسانہ زباں تک آ نہ سکا
آج ہم کہہ گئے نگاہوں سے
بے سہاروں کا کچھ شمار بھی ہے
کون پوچھے جہاں پناہوں سے
آج کہنا ہی پڑ گیا مسلمؔ
دشمن اچھے ہیں خیر خواہوں سے