مسلم انصاری کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    مٹے گا کب تری زلفوں کا خم خدا جانے

    مٹے گا کب تری زلفوں کا خم خدا جانے کھلے گا کب ترا ظالم بھرم خدا جانے یہاں تو پاتا ہوں ہر اک کو تشنہ لب ساقی کدھر بڑھا ترا دست کرم خدا جانے وہی تشدد گلچیں وہی غم صیاد قفس میں ہیں کہ نشیمن میں ہم خدا جانے وہ راز غم جسے دل میں چھپا کے رکھا تھا کہاں سے پا گئی یہ چشم نم خدا جانے ضرور ...

    مزید پڑھیے

    کسی کو حاصل فراغ ہستی کوئی ہے ممنون بے نوائی

    کسی کو حاصل فراغ ہستی کوئی ہے ممنون بے نوائی نظام جمہوریت یہی ہے تو میرے مالک تری دہائی چمن میں افسردگی وہی ہے مگر فریب نظر تو دیکھو کہیں جو دو غنچے مسکرائے تو ہم نے سمجھا بہار آئی ہزار بدلا کرے زمانہ سو انقلاب آئیں فائدہ کیا مٹی نہ جب ان کی بے نیازی گئی نہ جب اپنی جبہہ ...

    مزید پڑھیے

    گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے

    گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے رنگین حادثے تھے المناک ہو گئے دور سبو و جام چلا میکدے میں جب ہم بے نیاز گردش افلاک ہو گئے دیکھا جو میرا حال زبوں شام انتظار اپنے تو اپنے غیر بھی نمناک ہو گئے ساقی یہ تیرا فیض کرم ہے کہ میگسار بے باک تھے ہی اور بھی بے باک ہو گئے باد صبا کو ضد ...

    مزید پڑھیے

    مٹا کر آج مجھ کو ان کے ارمانوں کی بن آئی

    مٹا کر آج مجھ کو ان کے ارمانوں کی بن آئی ملی سرخی مرے خوں کی تو افسانوں کی بن آئی ہماری سادہ لوحی نے ہمیں برباد کر ڈالا دلا کر خوف رہزن کا نگہبانوں کی بن آئی جدھر دیکھو ادھر ہیں چاک دامانی کے نظارے گلستاں میں بہار آتے ہی دیوانوں کی بن آئی محبت کی قسم ایک ایک ذرہ آج دشمن ہے نظر ...

    مزید پڑھیے

    عمر پا کر بھی نہ بدلی رسم مے خانہ ابھی

    عمر پا کر بھی نہ بدلی رسم مے خانہ ابھی اپنوں ہی اپنوں میں ہے تقسیم مے خانہ ابھی دیکھ لے دنیا بھی کیا ہوتا ہے انجام وفا بزم میں رہنے دو یوں ہی خاک پروانہ ابھی کیا تماشا ہے کہ بن بیٹھے ہیں وہ پیر مغاں جو نہیں ہیں واقف آداب مے خانہ ابھی ایک دن کھل کر رہے گا تیری الفت کا بھرم غیر تک ...

    مزید پڑھیے

تمام