کسی کو حاصل فراغ ہستی کوئی ہے ممنون بے نوائی
کسی کو حاصل فراغ ہستی کوئی ہے ممنون بے نوائی
نظام جمہوریت یہی ہے تو میرے مالک تری دہائی
چمن میں افسردگی وہی ہے مگر فریب نظر تو دیکھو
کہیں جو دو غنچے مسکرائے تو ہم نے سمجھا بہار آئی
ہزار بدلا کرے زمانہ سو انقلاب آئیں فائدہ کیا
مٹی نہ جب ان کی بے نیازی گئی نہ جب اپنی جبہہ سائی
خلوص دل ہے اگر سلامت مٹے گی اک روز یہ کشاکش
تمہیں مرا نغمۂ محبت کرے گا مجبور ہم نوائی
مجھے محبت نے ایسی منزل پہ آج پہونچا دیا ہے مسلمؔ
کہ دھڑکنیں دل کی بڑھ کے خود کر رہی ہیں اب میری رہنمائی