عمر پا کر بھی نہ بدلی رسم مے خانہ ابھی

عمر پا کر بھی نہ بدلی رسم مے خانہ ابھی
اپنوں ہی اپنوں میں ہے تقسیم مے خانہ ابھی


دیکھ لے دنیا بھی کیا ہوتا ہے انجام وفا
بزم میں رہنے دو یوں ہی خاک پروانہ ابھی


کیا تماشا ہے کہ بن بیٹھے ہیں وہ پیر مغاں
جو نہیں ہیں واقف آداب مے خانہ ابھی


ایک دن کھل کر رہے گا تیری الفت کا بھرم
غیر تک پہنچا کہاں ہے میرا افسانہ ابھی


دیر میں رہ کر بھی ہے مسلمؔ وفادار حرم
اس کی مجبوری کو سمجھیں اہل بت خانہ ابھی