Murtaza Sahil Tasleemi

مرتضیٰ ساحل تسلیمی

  • 1953 - 2020

مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی نظم

    آیا موسم جاڑے کا

    سر سے پا تک جسم کو ڈھانپیں آیا موسم جاڑے کا لیکن پھر بھی تھر تھر کانپیں آیا موسم جاڑے کا پہلے دھوپ نکلتی تھی تو ہم اس سے گھبراتے تھے ہوتی تھی دوپہر تو بھیا کمروں میں گھس جاتے تھے سورج ڈھلتا لو کم ہوتی تب ہم باہر آتے تھے گرمی سے بچنے کی خاطر پنکھے خوب چلاتے تھے گرمی کا اب ذکر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    سال نو

    ہر سمت کیوں جہاں میں پھیلی ہوئی خوشی ہے ہر شے پہ آج بچو کیسی یہ تازگی ہے آمد کا صبح کس کی پیغام دے رہی ہے تم جانتے نہیں تو لو ہم بتا رہے ہیں سب سال نو کی بچو خوشیاں منا رہے ہیں ہر شے میں دل کشی ہے ہر شے میں بانکپن ہے ہر شخص آج دیکھو مسرور ہے مگن ہے ہر پیر شادماں ہے ہر طفل خندہ زن ...

    مزید پڑھیے

    ماں کا حق

    سوچتا ہوں اپنی ماں کا حق ادا کیسے کروں میری عزت میری عظمت کا سبب ہے میری ماں میری نعمت میری دولت ہے وہی اک مہرباں باعث رحمت ہے وہ میرے لیے جنت نشاں کیوں نہ پھر جی جان سے اس ذات کی خدمت کروں میری پیدائش پہ تکلیفیں اٹھائیں بے شمار میں ہوا بھوکا تو دودھ اپنا پلایا بار بار مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    میرا ہندوستاں

    یہ ہے میرا وطن میرا ہندوستاں یعنی خوش رنگ پھولوں کا اک گلستاں پھول ایسے بھی کھلتے رہے ہیں یہاں جن کی خوشبو سے مہکا ہے سارا جہاں یہ ہے میرا وطن میرا ہندوستاں چشتی و نانک و گوتم و رام کی سب کو معلوم ہے سر زمیں تھی یہی جن سے تعلیم انسانیت کی ملی جسم ہے اس کی مٹی میں سب کا نہال یہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    ککڑی

    یہ گرمی کا موسم ہے اور آج کل ہیں بازار میں ہر طرف پھل ہی پھل کہیں موسمی کے ہیں ٹھیلے بھرے دکانوں میں رکھے کہیں سنگترے کہیں ڈھیر ہیں خربوزوں کے پڑے ہیں تربوز فٹ بال سے بھی بڑے لگاتا ہے آواز کوئی یہاں کہ پچیس پیسے میں دو ککڑیاں یہ ٹھنڈی ہیں میٹھی ہیں کچی بھی ہیں ملائم ہیں پتلی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جنگل کا راجہ

    کئی دنوں سے بھوکا پیاسا بیٹھا تھا جنگل کا راجا سوچ رہا تھا کیا کھاؤں گا اب تو بھوکا مر جاؤں گا بچو تب خرگوش کا بچہ گھاس پہ اس نے کھیلتے دیکھا ہمت کرکے اس پر جھپٹا اور جوں ہی بچے کو پکڑا بارہ سنگھا دیکھا اس نے دل میں اپنے سوچا اس نے یہ تو ہے اک ننھا بچہ پیٹ بھی اس سے نہیں بھرے گا لاؤ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک انسان

    وہ ایک انسان منحنی سا تھا جو بظاہر ضعیف و لاغر بدن کو کھادی کی ایک دھوتی میں وہ چھپائے چھڑی اٹھائے اور اپنی عینک کے تار کانوں میں تھا پھنسائے بڑا ہی چست اور محنتی تھا بہت بہادر وہ آدمی تھا وہ ایک انسان منحنی سا بہت بھلا تھا پڑھا لکھا تھا حقوق انساں کے جانتا تھا سمان سب کو وہ ...

    مزید پڑھیے

    گنا

    حلوہ ربڑی اور مٹھائی بنتی ہے کس چیز سے بھائی بچو کوئی تم سے پوچھے تب کیا تم خاموش رہو گے کچھ تو اس کو بتلاؤ گے ورنہ بدھو کہلاؤ گے چپ ہرگز مت رہنا بچو تم اس سے یہ کہنا بچو حلوہ یا کوئی میٹھی شے شکر یا گڑ سے بنتی ہے اور یہ دونوں چیزیں ہم کو گنے سے ملتی ہیں بچو

    مزید پڑھیے

    لال قلعہ

    تم اسے جانتے ہو یہ کیا ہے پیارے بچوں یہ لال قلعہ ہے لال پتھر کے ہیں در و دیوار اس میں کرتے تھے بادشاہ دربار پہلے جیسی نہ اب حکومت ہے پہلے جیسی نہ اب حفاظت ہے ہاں مگر اس کے گیٹ کے باہر کچھ سپاہی ہیں اب بھی پہرے پر دیکھتے ہیں اسے ٹکٹ لے کر اس کے اندر ہے اک عجائب گھر جس میں سکے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    عید کا دن

    آج کا دن کیسا با رونق ہے بچو واہ واہ مرد بوڑھے ہوں کہ بچے جا رہے ہیں عید گاہ آج کا دن ہم نے پایا روزے رکھ کر ایک ماہ روزہ داروں کے لئے اللہ کا انعام ہے آج کا دن ہے خوشی کا عید جس کا نام چاند دیکھا ہم نے کل سورج کے چھپ جانے کے بعد چھپ گیا پھر وہ بھی جلدی جلوہ دکھلانے کے بعد ہم نے چلا کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4