میرا ہندوستاں
یہ ہے میرا وطن میرا ہندوستاں
یعنی خوش رنگ پھولوں کا اک گلستاں
پھول ایسے بھی کھلتے رہے ہیں یہاں
جن کی خوشبو سے مہکا ہے سارا جہاں
یہ ہے میرا وطن میرا ہندوستاں
چشتی و نانک و گوتم و رام کی
سب کو معلوم ہے سر زمیں تھی یہی
جن سے تعلیم انسانیت کی ملی
جسم ہے اس کی مٹی میں سب کا نہال
یہ ہے میرا وطن میرا ہندوستاں
ہے یہ گاندھی کا جوہر کا پیارا وطن
کر گئے اس پہ قربان جو جان و تن
اس کو قدرت نے بخشی ہیں گنگ و جمن
مثل امرت کے ہے جن کا آب رواں
یہ ہے میرا وطن میرا ہندوستاں
اس کے دشمن ہیں ساحلؔ پس و پیش میں
جائیں کس راہ سے اور کس بھیس میں
ہے ہمالہ سا پربت مرے دیش میں
قول اقبال میں سنتری پاسباں
یہ ہے میرا وطن میرا ہندوستاں