ککڑی

یہ گرمی کا موسم ہے اور آج کل
ہیں بازار میں ہر طرف پھل ہی پھل
کہیں موسمی کے ہیں ٹھیلے بھرے
دکانوں میں رکھے کہیں سنگترے
کہیں ڈھیر ہیں خربوزوں کے پڑے
ہیں تربوز فٹ بال سے بھی بڑے
لگاتا ہے آواز کوئی یہاں
کہ پچیس پیسے میں دو ککڑیاں
یہ ٹھنڈی ہیں میٹھی ہیں کچی بھی ہیں
ملائم ہیں پتلی ہیں سستی بھی ہیں
یہ سب نعمتیں رب نے کی ہیں عطا
ہے لازم کریں شکر اس کا ادا