Munib Muzaffarpuri

منیب مظفر پوری

منیب مظفر پوری کی غزل

    کیسے ہوگا اثر دواؤں کا

    کیسے ہوگا اثر دواؤں کا میں تو محتاج ہوں دعاؤں کا نام شامل ہے بے وفاؤں میں یہ صلہ ہے میری وفاؤں کا دل پہ آ کر کے تو نے دی دستک نقش ابھرا ہے تیرے پاؤں کا آگ لگ جائے گی گلستاں میں تذکرہ چھڑ گیا اداؤں کا ہو چکا وقت اے شام کیا کہنا زندگی کھیل دھوپ چھاؤں کا

    مزید پڑھیے

    ہے کٹھن راہ تو گر گر کے سنبھالنا ہوگا

    ہے کٹھن راہ تو گر گر کے سنبھالنا ہوگا اپنی منزل کی طرف دوڑ کے چلنا ہوگا اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے خواب غفلت سے کسی طور نکلنا ہوگا تیز آندھی میں جلانا ہے اگر اپنا چراغ رخ ہواؤں کا بہ ہر حال بدلنا ہوگا بن کے الفت کی گھٹا تم یہاں برسو ورنہ آگ نفرت کی جو بھڑکے گی تو جلنا ...

    مزید پڑھیے

    جس دل میں ہو جوش جوانی کا پہلو میں وہ اک پل کیا ٹھہرے

    جس دل میں ہو جوش جوانی کا پہلو میں وہ اک پل کیا ٹھہرے جب دل ہی نہیں ہو قابو میں تو سینے پہ آنچل کیا ٹھہرے ہوتا ہے جب سرخی کا اثر اڑ جاتا ہے رنگ سیاہی کا جس آنکھ میں لالی دوڑ گئی اس آنکھ میں کاجل کیا ٹھہرے شیشے میں دیکھ وہ اپنی ادا جب شوخ حسینہ شرمائے ایسے میں پسینہ آ جائے تو مانگ ...

    مزید پڑھیے

    جس کو پڑھ کر کے علم نافع ہو (ردیف .. ن)

    جس کو پڑھ کر کے علم نافع ہو گھر میں ایسی کتاب رکھتے ہیں واسطہ صوفیت سے ہے ہم کو کچھ تو پا بہ رکاب رکھتے ہیں چاند آ جائے میری مٹھی میں اب بھی بچپن کا خواب رکھتے ہیں کتنا کھویا ہے کتنا پایا ہے زندگی کی کتاب رکھتے ہیں

    مزید پڑھیے

    آرزوؤں کے شہر جلنے لگے

    آرزوؤں کے شہر جلنے لگے کارواں ساتھ ساتھ چلنے لگے تیری آنکھوں سے مے چھلکنے لگی اور گر گر کے ہم سنبھلنے لگے اک محبت تھی اور کچھ بھی نہیں ہم ترا نام لے کے چلنے لگے تھا اندھیرا سمندروں میں مگر ساحلوں پر چراغ جلنے لگے موسم گل ہے اور تیرا خیال اور ہم ساتھ ساتھ چلنے لگے

    مزید پڑھیے

    یہ دنیا ہر قدم پر آدمی کا امتحاں کیوں ہے

    یہ دنیا ہر قدم پر آدمی کا امتحاں کیوں ہے جدا ہر آدمی سے آدمی کا کارواں کیوں ہے محبت ساری دنیا کے لئے روح رواں کیوں ہے سیاست کے فلک پر آج نفرت کا دھواں کیوں ہے ہزاروں جان دے کر جس نے حاصل کی ہے آزادی تماشا بن کے دنیا میں وہی ہندوستاں کیوں ہے ہوا تو مختلف ہے نہ موافق بھی مخالف ...

    مزید پڑھیے

    اپنی اوقات زمانہ کو بتاتے آئے

    اپنی اوقات زمانہ کو بتاتے آئے تم جدھر آئے ادھر آگ لگاتے آئے ہم کو محفل میں تعلق کا بھرم رکھنا تھا دشمنوں کو بھی گلے اپنے لگاتے آئے بس یہی ان کا کرم ہم پہ بہت بھاری ہے جب وہ آئے تو کرم اپنا جتاتے آئے ایک آہٹ بھی ڈرا دیتی ہے تنہائی میں خواب جب آئے ترے مجھ کو ڈراتے آئے خود کا گھر ...

    مزید پڑھیے

    کیسے ہوگا اثر دواؤں کا

    کیسے ہوگا اثر دواؤں کا میں تو محتاج ہوں دعاؤں کا نام شامل ہے بے وفاؤں میں یہ صلہ ہے مری وفاؤں کا دل پے آ کر کے تو نے دی دستک نقش ابھرا ہے تیرے پاؤں کا آگ لگ جائے گی گلستاں میں تذکرہ چھڑ گیا اداؤں کا ہو چکا وقت شام کیا کہنا زندگی کھیل دھوپ چھاؤں کا

    مزید پڑھیے

    ہے کٹھن راہ تو گر گر کے سنبھلنا ہوگا

    ہے کٹھن راہ تو گر گر کے سنبھلنا ہوگا اپنے منزل کی طرف دوڑ کے چلنا ہوگا اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے خواب غفلت سے کسی طور نکلنا ہوگا تیز آندھی میں جلانا ہے اگر اپنا چراغ رخ ہواؤں کا بہ ہر حال بدلنا ہوگا بن کے الفت کی گھٹا تم یہاں برسوں ورنہ آگ نفرت کی جو بھڑکے گی تو جلنا ...

    مزید پڑھیے

    اپنی اوقات زمانے کو بتاتے آئے

    اپنی اوقات زمانے کو بتاتے آئے تم جدھر آئے ادھر آگ لگاتے آئے ہم کو محفل میں تعلق کا بھرم رکھنا تھا دشمنوں کو بھی گلے اپنے لگاتے آئے بس یہی ان کا کرم ہم پہ بہت بھاری ہے جب وہ آئے تو کرم اپنا جتاتے آئے ایک آہٹ بھی ڈرا دیتی ہے تنہائی میں خواب جب آئے ترے مجھ کو ڈراتے آئے خود کا گھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2