آرزوؤں کے شہر جلنے لگے
آرزوؤں کے شہر جلنے لگے
کارواں ساتھ ساتھ چلنے لگے
تیری آنکھوں سے مے چھلکنے لگی
اور گر گر کے ہم سنبھلنے لگے
اک محبت تھی اور کچھ بھی نہیں
ہم ترا نام لے کے چلنے لگے
تھا اندھیرا سمندروں میں مگر
ساحلوں پر چراغ جلنے لگے
موسم گل ہے اور تیرا خیال
اور ہم ساتھ ساتھ چلنے لگے