کیسے ہوگا اثر دواؤں کا
کیسے ہوگا اثر دواؤں کا
میں تو محتاج ہوں دعاؤں کا
نام شامل ہے بے وفاؤں میں
یہ صلہ ہے میری وفاؤں کا
دل پہ آ کر کے تو نے دی دستک
نقش ابھرا ہے تیرے پاؤں کا
آگ لگ جائے گی گلستاں میں
تذکرہ چھڑ گیا اداؤں کا
ہو چکا وقت اے شام کیا کہنا
زندگی کھیل دھوپ چھاؤں کا