Munib Muzaffarpuri

منیب مظفر پوری

منیب مظفر پوری کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    کیسے ہوگا اثر دواؤں کا

    کیسے ہوگا اثر دواؤں کا میں تو محتاج ہوں دعاؤں کا نام شامل ہے بے وفاؤں میں یہ صلہ ہے میری وفاؤں کا دل پہ آ کر کے تو نے دی دستک نقش ابھرا ہے تیرے پاؤں کا آگ لگ جائے گی گلستاں میں تذکرہ چھڑ گیا اداؤں کا ہو چکا وقت اے شام کیا کہنا زندگی کھیل دھوپ چھاؤں کا

    مزید پڑھیے

    ہے کٹھن راہ تو گر گر کے سنبھالنا ہوگا

    ہے کٹھن راہ تو گر گر کے سنبھالنا ہوگا اپنی منزل کی طرف دوڑ کے چلنا ہوگا اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے خواب غفلت سے کسی طور نکلنا ہوگا تیز آندھی میں جلانا ہے اگر اپنا چراغ رخ ہواؤں کا بہ ہر حال بدلنا ہوگا بن کے الفت کی گھٹا تم یہاں برسو ورنہ آگ نفرت کی جو بھڑکے گی تو جلنا ...

    مزید پڑھیے

    جس دل میں ہو جوش جوانی کا پہلو میں وہ اک پل کیا ٹھہرے

    جس دل میں ہو جوش جوانی کا پہلو میں وہ اک پل کیا ٹھہرے جب دل ہی نہیں ہو قابو میں تو سینے پہ آنچل کیا ٹھہرے ہوتا ہے جب سرخی کا اثر اڑ جاتا ہے رنگ سیاہی کا جس آنکھ میں لالی دوڑ گئی اس آنکھ میں کاجل کیا ٹھہرے شیشے میں دیکھ وہ اپنی ادا جب شوخ حسینہ شرمائے ایسے میں پسینہ آ جائے تو مانگ ...

    مزید پڑھیے

    جس کو پڑھ کر کے علم نافع ہو (ردیف .. ن)

    جس کو پڑھ کر کے علم نافع ہو گھر میں ایسی کتاب رکھتے ہیں واسطہ صوفیت سے ہے ہم کو کچھ تو پا بہ رکاب رکھتے ہیں چاند آ جائے میری مٹھی میں اب بھی بچپن کا خواب رکھتے ہیں کتنا کھویا ہے کتنا پایا ہے زندگی کی کتاب رکھتے ہیں

    مزید پڑھیے

    آرزوؤں کے شہر جلنے لگے

    آرزوؤں کے شہر جلنے لگے کارواں ساتھ ساتھ چلنے لگے تیری آنکھوں سے مے چھلکنے لگی اور گر گر کے ہم سنبھلنے لگے اک محبت تھی اور کچھ بھی نہیں ہم ترا نام لے کے چلنے لگے تھا اندھیرا سمندروں میں مگر ساحلوں پر چراغ جلنے لگے موسم گل ہے اور تیرا خیال اور ہم ساتھ ساتھ چلنے لگے

    مزید پڑھیے

تمام