Muneer Ahmad Jami

ذائق بنگلوری

ذائق بنگلوری کی غزل

    دل میں اپنے حسن عالمگیر دیکھ

    دل میں اپنے حسن عالمگیر دیکھ آئنے میں یار کی تصویر دیکھ کہہ رہے ہیں وہ بنا کر زلف کو مجرمان عشق کی زنجیر دیکھ تجھ کو آنا ہی پڑا تھا لے جگر دیکھ میری آہ کی تاثیر دیکھ خط پیشانی کا بھی مٹتا ہے کہیں خامۂ بے دست کی تحریر دیکھ ان کے دیوانوں میں ہم بھی جا ملے مل گئی زنجیر سے زنجیر ...

    مزید پڑھیے

    دل کی نادانیاں ارے توبہ

    دل کی نادانیاں ارے توبہ یہ پشیمانیاں ارے توبہ مشکلوں میں بھی دل یہ کہتا ہے یہ تن آسانیاں ارے توبہ آج بھی ہیں کلیم نظروں میں طور سامانیاں ارے توبہ نوع بہ نوع ان کی جلوہ سامانی میری حیرانیاں ارے توبہ راز الفت کبھی چھپا نہ سکے اشک افشانیاں ارے توبہ دور نا قدرداں میں ذائقؔ ...

    مزید پڑھیے

    وہ آ رہے ہیں حسن خود آرا لئے ہوئے

    وہ آ رہے ہیں حسن خود آرا لئے ہوئے ہے ذرہ ذرہ بخت ثریا لئے ہوئے جوش الم دروغ خمار نشاط جھوٹ تیرا ہی وہم ہے یہ تماشا لئے ہوئے ان کا حریم ناز ہے غارت گر حواس لوٹا ہے کون قلب شکیبا لئے ہوئے بے خود نہ کیوں کسی کے تصور میں ہم رہیں ہر ہر نفس ہے ساغر صہبا لئے ہوئے موجوں کا جوش دیتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی حباب کی سی ہے

    زندگانی حباب کی سی ہے ہست و بود اپنی خواب کی سی ہے ہے ہر اک سانس اک ورق جیسا زیست اپنی کتاب کی سی ہے ان کی مستانہ انکھڑیاں توبہ کوئی دوکاں شراب کی سی ہے تشنہ کام ہوس تو کیا جانے ارے دنیا سراب کی سی ہے چاک ذاتی کا عیب بھی ہے کمال کیا قبا بھی گلاب کی سی ہے چھیڑ مجھ کو کو راز دل سن ...

    مزید پڑھیے

    منت کش علاج مسیحا نہیں رہا

    منت کش علاج مسیحا نہیں رہا کیا غم اگر مرض سے افاقہ نہیں رہا کثرت میں امتیاز ہے وحدت میں کچھ نہیں قطرہ ملا جو بحر میں قطرہ نہیں رہا دل میں تو جلوہ گر ہیں نگاہوں سے دور ہیں پردے کی بات یہ ہے کہ پردہ نہیں رہا جو بھی رہا عمل کے نتائج سے بے نیاز ہرگز وہ نا مراد تمنا نہیں رہا جس میں ...

    مزید پڑھیے

    تجھے جب سے اے شاہد طور دیکھا

    تجھے جب سے اے شاہد طور دیکھا جدھر آنکھ ڈالی ادھر نور دیکھا عجب اہل الفت کا دستور دیکھا وفور الم میں بھی مسرور دیکھا جو پایا تو اب تجھ کو نزدیک پایا نہ دیکھا تھا جب تک تجھے دور دیکھا ہوئی عام ایسی تری جلوہ ریزی یہاں طور دیکھا وہاں طور دیکھا بصیرت مری چشم حق بیں کی دیکھو جدھر ...

    مزید پڑھیے

    لفظ کی تہہ سے یہ مفہوم تلک جاتی ہے

    لفظ کی تہہ سے یہ مفہوم تلک جاتی ہے فکر کی آگ ہے تحریر کا دم کھاتی ہے کچھ نہ کہتے ہوئے رکھتا ہے اثر کہنے کا ان ہواؤں کا لب و لہجہ طلسماتی ہے مجھ کو لائی ہے کئی بار ترے کوچے تک خواب زاروں سے جو اک راہ گزر جاتی ہے خود کو آئینہ بنا رکھا ہے جب سے میں نے زندگی سامنے آتے ہوئے شرماتی ...

    مزید پڑھیے

    سرسراہٹ درد کی رستے ہوئے زخموں کی گونج

    سرسراہٹ درد کی رستے ہوئے زخموں کی گونج زندگی میں ڈھل گئی ہے فکر کے لمحوں کی گونج بٹ گئی ہے شدت احساس غم کی بازگشت ٹپٹپائے دیدۂ پر آب سے اشکوں کی گونج روح کی چیخیں بدن میں بہر تصدیق حیات اور توثیق نوائے دل تری یادوں کی گونج نور کا قطرہ کوئی ٹپکے اندھیری رات میں دل کے سناٹے میں ...

    مزید پڑھیے

    مری چشم شوق میں بارہا وہ ہزاروں رنگ بدل گئے

    مری چشم شوق میں بارہا وہ ہزاروں رنگ بدل گئے میں فریب حسن نہ کھا سکا وہ کلیم تھے جو بہل گئے شب غم غلط یہ خیال تھا کہ فلک پہ تارے نکل گئے مجھے نا مراد سا دیکھ کر وہ چراغ گھی کے تھے جل گئے تو اگر ہے طالب دل ربا تو فروتنی کا مزہ اٹھا یہ مقام عشق ہے دیکھنا جو یہاں گرے وہ سنبھل گئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جلوہ بہ جلوہ سامنے آتا ہے کوئی اور

    جلوہ بہ جلوہ سامنے آتا ہے کوئی اور لحظہ بہ لحظہ مجھ کو لبھاتا ہے کوئی اور پردہ میں پھول جلوہ دکھاتا ہے کوئی اور رنگ اپنا رنگ و بو میں جماتا ہے کوئی اور کیسا غرور حسن کہاں کا نیاز عشق دنیا کو ان کے کھیل دکھاتا ہے کوئی اور میں جانتا ہوں شیخ و برہمن کی دوڑ دھوپ رستہ بتا کے ان کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2