دل میں اپنے حسن عالمگیر دیکھ

دل میں اپنے حسن عالمگیر دیکھ
آئنے میں یار کی تصویر دیکھ


کہہ رہے ہیں وہ بنا کر زلف کو
مجرمان عشق کی زنجیر دیکھ


تجھ کو آنا ہی پڑا تھا لے جگر
دیکھ میری آہ کی تاثیر دیکھ


خط پیشانی کا بھی مٹتا ہے کہیں
خامۂ بے دست کی تحریر دیکھ


ان کے دیوانوں میں ہم بھی جا ملے
مل گئی زنجیر سے زنجیر دیکھ


ان کے زیر حکم ساری کائنات
کیسی ہے یہ قید بے زنجیر دیکھ


دیکھ ہی لینا ہے ذائقؔ کو اگر
ہر غزل ہے اس کی اک تصویر دیکھ