تجھے جب سے اے شاہد طور دیکھا
تجھے جب سے اے شاہد طور دیکھا
جدھر آنکھ ڈالی ادھر نور دیکھا
عجب اہل الفت کا دستور دیکھا
وفور الم میں بھی مسرور دیکھا
جو پایا تو اب تجھ کو نزدیک پایا
نہ دیکھا تھا جب تک تجھے دور دیکھا
ہوئی عام ایسی تری جلوہ ریزی
یہاں طور دیکھا وہاں طور دیکھا
بصیرت مری چشم حق بیں کی دیکھو
جدھر رخ کیا نور ہی نور دیکھا
مری دانش و آگہی کا برا ہو
تجھے دور سمجھا تجھے دور دیکھا
اے ذائقؔ نہ کیوں ہو یہ اب رشک دلی
بھرا اہل فن سے یہ بنگلور دیکھا