Mukarram Husain Awan Zamzam

مکرم حسین اعوان زمزم

مکرم حسین اعوان زمزم کی غزل

    آشوب زمانہ نے ابھارا ہے جزیرہ

    آشوب زمانہ نے ابھارا ہے جزیرہ جھیلوں کے علاقے میں ہمارا ہے جزیرہ افلاک سمندر ہیں محبت کی نظر میں پیشانئ نازک پہ ستارہ ہے جزیرہ امید کی بانو سے توانا ہے شناور گرداب سمندر میں سہارا ہے جزیرہ آکاش کے ساگر میں ستارے تو بہت ہیں پر طینت آدم نے سنوارا ہے جزیرہ دریائے محبت کی مسافت ...

    مزید پڑھیے

    منت سماجت اور مدارت کے بعد بھی

    منت سماجت اور مدارت کے بعد بھی ناراض ہیں وہ میری وضاحت کے بعد بھی زندہ تھے جتنے خلقت اول سے پہلے لوگ زندہ رہیں گے اتنے قیامت کے بعد بھی کیسی عجیب مشکلیں ہیں جو مرے مرید میرے مقابلے پہ ہیں بیعت کے بعد بھی ہم سے خطا ہوئی ہے کوئی کیا بتائیے ملتے نہیں ہیں آپ تو فرصت کے بعد بھی نوک ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب اے دل ناداں کہیں لوٹا تو نہیں

    بے سبب اے دل ناداں کہیں لوٹا تو نہیں اس نے آواز ہی دی ہے تجھے روکا تو نہیں ذرا چہرے سے نقاب اترے تو ہم بھی دیکھیں کہیں تلبیس کے پیچھے نیا چہرہ تو نہیں تم نے خوابوں کی تجارت بھلا کیسے کی ہے عشق لاحق ہو جسے وہ کبھی سوتا تو نہیں شہر آشوب کے ہاتھوں میں ہیں پتھر کیونکر ہے جنازہ سر ...

    مزید پڑھیے

    میں تو خود کو بھی میسر نہیں ہوتا یکسر

    میں تو خود کو بھی میسر نہیں ہوتا یکسر یعنی میں اپنے برابر نہیں ہوتا یکسر یہ نہیں ہے کہ پلٹ آتا ہوں میں منزل سے سر دیوار کوئی در نہیں ہوتا یکسر تیری یادوں کے ستارے ہیں چمکتے ٹم ٹم جب فلک پر کوئی اختر نہیں ہوتا یکسر تجھ سے آباد ہو اس دل کا نگر آ بھی جا یہ مکاں تیرے بنا گھر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ مزے دار ہے کہانی میں

    کچھ مزے دار ہے کہانی میں تیرا کردار ہے کہانی میں ایک مفلس پہ ظلم ٹوٹے گا ایک دستار ہے کہانی میں سارے کردار مارے جائیں گے سرخ تلوار ہے کہانی میں سر بہ نیزہ اٹھائے جائیں گے ایک انکار ہے کہانی میں شہہ پیادے سے مات کھائے گا خود سے پیکار ہے کہانی میں ذکر مظلوم اٹھایا جائے گا اک ...

    مزید پڑھیے

    تیری تصنیف بجا ہے بھائی

    تیری تصنیف بجا ہے بھائی اس کی تعریف بجا ہے بھائی باپ اور ماں مرے ہی رہنے دے گھر کی تنصیف بجا ہے بھائی اس نے پہلو میں جگہ دی ہے مجھے تیری تکلیف بجا ہے بھائی مجھ کو معلوم ہے شب کا حاصل قلبی تالیف بجا ہے بھائی تم تو واقف ہو مری نالش سے غم میں تخفیف بجا ہے بھائی آپ کی مرضی سے ہی ...

    مزید پڑھیے

    اک وہی خوش جمال تھوڑی ہے

    اک وہی خوش جمال تھوڑی ہے حسن والوں کا کال تھوڑی ہے تذکرہ بے وفا کا ہو رہا ہے یہ تمہاری مثال تھوڑی ہے یہ جو ہجرت ہے عارضی ہے جناب مستقل انتقال تھوڑی ہے درد ہجراں نے یہ کیا ثابت ہر کسی کو زوال تھوڑی ہے کیوں تجھے شامل درود کروں تو محمد کی آل تھوڑی ہے تجھے اپنا سمجھ کے مانگا ہے ہر ...

    مزید پڑھیے

    بلا کا شور‌ و فغاں ہے نہاں خموشی میں

    بلا کا شور‌ و فغاں ہے نہاں خموشی میں میں کھل کے سامنے آیا ہوں پردہ پوشی میں نگاہ عدل سے دیکھیں تو میر محفل کے جلال و مال معاون ہیں عیب پوشی میں میں تن ہوں شہہ رگ جاں کو مجھے بچانا ہے چلا ہوں جانب کشمیر سرفروشی میں جس انبساط سے سقراط پی گیا تھا جام اسے یقین تھا امرت ہے زہر نوشی ...

    مزید پڑھیے