آشوب زمانہ نے ابھارا ہے جزیرہ
آشوب زمانہ نے ابھارا ہے جزیرہ
جھیلوں کے علاقے میں ہمارا ہے جزیرہ
افلاک سمندر ہیں محبت کی نظر میں
پیشانئ نازک پہ ستارہ ہے جزیرہ
امید کی بانو سے توانا ہے شناور
گرداب سمندر میں سہارا ہے جزیرہ
آکاش کے ساگر میں ستارے تو بہت ہیں
پر طینت آدم نے سنوارا ہے جزیرہ
دریائے محبت کی مسافت میں ہے گرداں
کب قیس کو راحت کا گوارہ ہے جزیرہ