Mukarram Husain Awan Zamzam

مکرم حسین اعوان زمزم

مکرم حسین اعوان زمزم کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    آشوب زمانہ نے ابھارا ہے جزیرہ

    آشوب زمانہ نے ابھارا ہے جزیرہ جھیلوں کے علاقے میں ہمارا ہے جزیرہ افلاک سمندر ہیں محبت کی نظر میں پیشانئ نازک پہ ستارہ ہے جزیرہ امید کی بانو سے توانا ہے شناور گرداب سمندر میں سہارا ہے جزیرہ آکاش کے ساگر میں ستارے تو بہت ہیں پر طینت آدم نے سنوارا ہے جزیرہ دریائے محبت کی مسافت ...

    مزید پڑھیے

    منت سماجت اور مدارت کے بعد بھی

    منت سماجت اور مدارت کے بعد بھی ناراض ہیں وہ میری وضاحت کے بعد بھی زندہ تھے جتنے خلقت اول سے پہلے لوگ زندہ رہیں گے اتنے قیامت کے بعد بھی کیسی عجیب مشکلیں ہیں جو مرے مرید میرے مقابلے پہ ہیں بیعت کے بعد بھی ہم سے خطا ہوئی ہے کوئی کیا بتائیے ملتے نہیں ہیں آپ تو فرصت کے بعد بھی نوک ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب اے دل ناداں کہیں لوٹا تو نہیں

    بے سبب اے دل ناداں کہیں لوٹا تو نہیں اس نے آواز ہی دی ہے تجھے روکا تو نہیں ذرا چہرے سے نقاب اترے تو ہم بھی دیکھیں کہیں تلبیس کے پیچھے نیا چہرہ تو نہیں تم نے خوابوں کی تجارت بھلا کیسے کی ہے عشق لاحق ہو جسے وہ کبھی سوتا تو نہیں شہر آشوب کے ہاتھوں میں ہیں پتھر کیونکر ہے جنازہ سر ...

    مزید پڑھیے

    میں تو خود کو بھی میسر نہیں ہوتا یکسر

    میں تو خود کو بھی میسر نہیں ہوتا یکسر یعنی میں اپنے برابر نہیں ہوتا یکسر یہ نہیں ہے کہ پلٹ آتا ہوں میں منزل سے سر دیوار کوئی در نہیں ہوتا یکسر تیری یادوں کے ستارے ہیں چمکتے ٹم ٹم جب فلک پر کوئی اختر نہیں ہوتا یکسر تجھ سے آباد ہو اس دل کا نگر آ بھی جا یہ مکاں تیرے بنا گھر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ مزے دار ہے کہانی میں

    کچھ مزے دار ہے کہانی میں تیرا کردار ہے کہانی میں ایک مفلس پہ ظلم ٹوٹے گا ایک دستار ہے کہانی میں سارے کردار مارے جائیں گے سرخ تلوار ہے کہانی میں سر بہ نیزہ اٹھائے جائیں گے ایک انکار ہے کہانی میں شہہ پیادے سے مات کھائے گا خود سے پیکار ہے کہانی میں ذکر مظلوم اٹھایا جائے گا اک ...

    مزید پڑھیے

تمام