تیری تصنیف بجا ہے بھائی

تیری تصنیف بجا ہے بھائی
اس کی تعریف بجا ہے بھائی


باپ اور ماں مرے ہی رہنے دے
گھر کی تنصیف بجا ہے بھائی


اس نے پہلو میں جگہ دی ہے مجھے
تیری تکلیف بجا ہے بھائی


مجھ کو معلوم ہے شب کا حاصل
قلبی تالیف بجا ہے بھائی


تم تو واقف ہو مری نالش سے
غم میں تخفیف بجا ہے بھائی


آپ کی مرضی سے ہی بیٹھوں گا
یہاں تشریف بجا ہے بھائی


عشق نازل ہوا ہے مجنوں پر
اس میں تحریف بجا ہے بھائی


علم کے شہر کا دروازہ ہے
اس کی تخلیف بجا ہے بھائی


ساری دنیا ہی غلط ہے زمزمؔ
بس مرا چیف بجا ہے بھائی