Motee Ahmad Mujtaba

مطیع احمد مجتبی

مطیع احمد مجتبی کی غزل

    مل کر دل جب بد دل ہوتے جاتے ہیں

    مل کر دل جب بد دل ہوتے جاتے ہیں تب دن کافی مشکل ہوتے جاتے ہیں آ جاتا ہے ہم کو جینا بھی لیکن ہم مرنے کے قابل ہوتے جاتے ہیں اس کی ذات کے بھید مظاہر میں روشن جو سمجھیں وہ کامل ہوتے جاتے ہیں درد دل کے گھائل ہوتے جاتے ہیں آپ ہماری منزل ہوتے جاتے ہیں کوئی کوشش کر کے دیکھے تو ...

    مزید پڑھیے

    مجھے زبان ضرورت تھی اک صدا کے لیے

    مجھے زبان ضرورت تھی اک صدا کے لیے کوئی نہ تھا مرے احباب میں وفا کے لیے میں تیرے ہجر میں ہی مر گیا تھا میری جاں یہ زندگی میں جیا ہوں فقط سزا کے لیے مجھے نہیں ہے ضرورت یہ عیش و عشرت اب تڑپ رہا ہے یہ دل بس تری ادا کے لیے ترا ہی نقش ابھرتا رہا لکیروں میں اٹھائے ہاتھ جو میں نے کبھی دعا ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل مچل گیا تو ہمارا بنے گا کیا

    یہ دل مچل گیا تو ہمارا بنے گا کیا سورج پگھل گیا تو ہمارا بنے گا کیا اس دل میں لے کے بیٹھے ہیں کب سے تمہاری یاد یہ دل ہی جل گیا تو ہمارا بنے گا کیا الجھاؤ آ گیا ہے مروت کی ڈور میں اس کا نہ بل گیا تو ہمارا بنے گا کیا اس زندگی کی قدر تو بس ایک پل لگی گر یہ بھی پل گیا تو ہمارا بنے گا ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈتے ہو دل فگار میں کیا

    ڈھونڈتے ہو دل فگار میں کیا ہو بھی سکتا ہے اس مزار میں کیا لفظ کرتے ہیں رقص چاروں طرف لکھتا رہتا ہوں میں خمار میں کیا مرتبے رفعتیں مقام اور نام اور ہوتا ہے انکسار میں کیا چند سانسوں کی مہلتوں کے عوض اس نے بخشا ہے انتظار میں کیا کس کی خوشبو مجھے بلاتی ہے کوئی مہکا مرے مدار میں ...

    مزید پڑھیے

    اک محبت تھی جو تھی ترتیب میں

    اک محبت تھی جو تھی ترتیب میں ورنہ شے تھی کب کوئی ترتیب میں ہم تجھے کیسے بناتے ہم سفر ہم جیے تھے زندگی ترتیب میں موت کا کچھ ڈر نہیں ہوتا مجھے زندگی میری کٹی ترتیب میں اب تو اپنے عشق کا قصہ سنا داستاں اپنی تو تھی ترتیب میں دل سے اس کی یاد کو رخصت کرو تاکہ آئے زندگی ترتیب ...

    مزید پڑھیے

    اک حسیں دل کش محبت ہم نے کی

    اک حسیں دل کش محبت ہم نے کی یوں مکمل اک عبادت ہم نے کی عین سے ہے قاف تک کا جو سفر اس سفر میں طے مسافت ہم نے کی کیوں نہ سپنے میں ترا ہم نام لیں رات دن اس کی ریاضت ہم نے کی بے وفا کہہ کر ہمیں وہ چل دیا کب امانت میں خیانت ہم نے کی عشق کے آغاز میں کچھ یوں ہوا مقتدی وہ تھے امامت ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بلایا تو تھا زندگی نے میں نہ ملا

    مجھے بلایا تو تھا زندگی نے میں نہ ملا پکارا بھی تھا تری دوستی نے میں نہ ملا سراغ ملنے لگا تھا قدیم مدفن کا زمین کھول رہی تھی خزینے میں نہ ملا کبھی رلا بھی تھا کوئی مرے تعاقب میں نکل گئے تھے کسی کے پسینے میں نہ ملا نہ جانے کون سی دنیا میں جا کے بس گیا ہوں بہت تلاش کیا ہے کسی نے ...

    مزید پڑھیے