اک حسیں دل کش محبت ہم نے کی

اک حسیں دل کش محبت ہم نے کی
یوں مکمل اک عبادت ہم نے کی


عین سے ہے قاف تک کا جو سفر
اس سفر میں طے مسافت ہم نے کی


کیوں نہ سپنے میں ترا ہم نام لیں
رات دن اس کی ریاضت ہم نے کی


بے وفا کہہ کر ہمیں وہ چل دیا
کب امانت میں خیانت ہم نے کی


عشق کے آغاز میں کچھ یوں ہوا
مقتدی وہ تھے امامت ہم نے کی


وہ قیامت ہم قیامت مل گئے
یوں قیامت پر قیامت ہم نے کی