ڈھونڈتے ہو دل فگار میں کیا
ڈھونڈتے ہو دل فگار میں کیا
ہو بھی سکتا ہے اس مزار میں کیا
لفظ کرتے ہیں رقص چاروں طرف
لکھتا رہتا ہوں میں خمار میں کیا
مرتبے رفعتیں مقام اور نام
اور ہوتا ہے انکسار میں کیا
چند سانسوں کی مہلتوں کے عوض
اس نے بخشا ہے انتظار میں کیا
کس کی خوشبو مجھے بلاتی ہے
کوئی مہکا مرے مدار میں کیا
جن کی مٹی خزاں سے اٹھی ہو
مل سکے گا انہیں بہار میں کیا
چڑھ ہے کیوں اتحاد سے تم کو
دوست برکت ہے انتشار میں کیا
ڈاچی والے چلے گئے کب کے
سر کھپاؤگے اب غبار میں کیا
ساتھ لے کر نہیں گیا کچھ میں
ڈھونڈتے ہو مرے مزار میں کیا
رات ڈوبی ہے کیوں اندھیرے میں
چاند نکلا نہیں دیار میں کیا