Moin Ahsan Jazbi

معین احسن جذبی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں۔ فیض احمد فیض کے ہم عصر۔ اپنی غزل’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور، جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

One of the most prominent Progressive poets. Famous for his widely sung ghazal 'Marne ki duaen kyun maangun…'.

معین احسن جذبی کی غزل

    انتہائے غم میں مجھ کو مسکرانا آ گیا

    انتہائے غم میں مجھ کو مسکرانا آ گیا ہائے افقائے محبت کا بہانا آ گیا اس طرف اک آشیانے کی حقیقت کھل گئی اس طرف اک شوخ کو بجلی گرانا آ گیا رو دیے وہ خود بھی میرے گریۂ پیہم پہ آج اب حقیقت میں مجھے آنسو بہانا آ گیا میری خاک دل بھی آخر ان کے کام آ ہی گئی کچھ نہیں تو ان کو دامن ہی بچانا ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے نظر ملا کر دیوانہ ہو گیا میں

    تجھ سے نظر ملا کر دیوانہ ہو گیا میں کچھ راز بن گیا کچھ افسانہ ہو گیا میں اپنے لیے بہایا خون جگر تو کیا غم تیرے لیے تو رنگیں افسانہ ہو گیا میں ہاں اب اٹھا رہے ہو دیوانہ وار نظریں جب تم سے تنگ آ کر دیوانہ ہو گیا میں یہ سوچ کر کہ شاید پروانہ وار آؤ افسردہ سا چراغ غم خانہ ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    اپنی نگاہ شوق کو رسوا کریں گے ہم

    اپنی نگاہ شوق کو رسوا کریں گے ہم ہر دل کو بے قرار تمنا کریں گے ہم ہاں آپ کو اٹھانا پڑے گی نگاہ لطف کیا مفت اپنے راز کو افشا کریں گے ہم خلوت کدے میں دل کے بٹھا دیں گے حسن کو اور اپنے جلوے انجمن آرا کریں گے ہم اے حسن ہم کو ہجر کی راتوں کا خوف کیا تیرا خیال جاگے گا سویا کریں گے ہم یہ ...

    مزید پڑھیے

    آہ بھی اک کوشش ناکام ہے میرے لیے

    آہ بھی اک کوشش ناکام ہے میرے لیے ایسی صہبائے کہن اور خام ہے میرے لیے زندگی اک شورش آلام ہے میرے لیے جو نفس ہے گردش ایام ہے میرے لیے شاعری ہی وجہ ننگ و نام ہے میرے لیے اور جو کچھ ہے وہ سب الزام ہے میرے لیے میری عرض شوق بے معنی ہے ان کے واسطے ان کی خاموشی بھی اک پیغام ہے میرے ...

    مزید پڑھیے

    شریک‌ محفل دار و رسن کچھ اور بھی ہیں

    شریک‌ محفل دار و رسن کچھ اور بھی ہیں ستم گرو ابھی اہل کفن کچھ اور بھی ہیں رواں دواں یوں ہی اے ننھی بوندیوں کے ابر کہ اس دیار میں اجڑے چمن کچھ اور بھی ہیں خدا کرے نہ تھکیں حشر تک جنوں کے پاؤں ابھی منازل رنج و محن کچھ اور بھی ہیں ابھی سموم نے مانی کہاں نسیم سے ہار ابھی تو معرکہ ...

    مزید پڑھیے

    ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ

    ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرت شبانہ یہی زندگی مصیبت یہی زندگی مسرت یہی زندگی حقیقت یہی زندگی فسانہ کبھی درد کی تمنا کبھی کوشش مداوا کبھی بجلیوں کی خواہش کبھی فکر آشیانہ مرے قہقہوں کی زد پر کبھی گردشیں جہاں کی مرے آنسوؤں کی رو میں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    وہی کثیف گھٹائیں وہی بھیانک رات

    وہی کثیف گھٹائیں وہی بھیانک رات سحر سے جیسے گریزاں ہوں آج بھی لمحات وہی جفائیں وہی سختیاں وہی آفات تمہیں بتاؤ کہ بدلے کہاں مرے دن رات یہ برق و باد کی یورش یہ زہر کی بارش ملی ہے اہل چمن کو بہار کی سوغات دلوں میں آگ نگاہوں میں آگ باتوں میں آگ کبھی تو یوں بھی نکلتی ہے غمزدوں کی ...

    مزید پڑھیے

    اس بت کے ہر فریب پہ قربان سے رہے

    اس بت کے ہر فریب پہ قربان سے رہے اک عمر اپنے مٹنے کے سامان سے رہے اس جاں نواز کوچے میں ہم بھی رہے مگر بے دل کبھی رہے کبھی بے جان سے رہے رندان مے کدہ ہیں کہ تنگ آ کے اٹھ گئے یاران مے کدہ ہیں کہ انجان سے رہے اس میں چمن کا رنگ نہ اس میں چمن کا روپ ہم بوئے گل سے آج پریشان سے رہے لب سی ...

    مزید پڑھیے

    کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں

    کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں کس معرکہ میں اہل جنوں ہار آئے ہیں گھبرا اٹھے ہیں ظلمت شب سے تو بارہا نالے ہمارے لب پہ شرربار آئے ہیں اے قصہ گو ازل سے جو بیتی ہے وہ سنا کچھ لوگ تیرے فن کے پرستار آئے ہیں پائی گلوں سے آبلہ پائی کی جب نہ داد دیوانے ہیں کہ سوئے لب خار آئے ہیں غم ...

    مزید پڑھیے

    مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے

    مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے یہ دنیا ہو یا وہ دنیا اب خواہش دنیا کون کرے جب کشتی ثابت و سالم تھی ساحل کی تمنا کس کو تھی اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے جو آگ لگائی تھی تم نے اس کو تو بجھایا اشکوں نے جو اشکوں نے بھڑکائی ہے اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے دنیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4