Moin Ahsan Jazbi

معین احسن جذبی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں۔ فیض احمد فیض کے ہم عصر۔ اپنی غزل’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور، جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

One of the most prominent Progressive poets. Famous for his widely sung ghazal 'Marne ki duaen kyun maangun…'.

معین احسن جذبی کی غزل

    تجھی سے داد وحشت لیں تجھی کو مہرباں کر لیں

    تجھی سے داد وحشت لیں تجھی کو مہرباں کر لیں جنون شوق میں جو چاہیں ہم اے آسماں کر لیں جو آئے دل میں سب جذب نگاہ ناتواں کر لیں ہم عرض شوق سے پہلے نہ ان کو راز داں کر لیں شکستہ ساز چھیڑیں اپنی آنکھیں گلفشاں کر لیں وہ آئیں یا نہ آئیں ہم تو بزم آرائیاں کر لیں مری نظروں میں خاک آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں تھے جو چمن ہی کی داستان سنتے

    چمن میں تھے جو چمن ہی کی داستان سنتے کوئی نوا کوئی نغمہ کوئی فغاں سنتے قدم نہ چھوڑتے راہوں کو تا بہ منزل شوق ہماری بات جو یہ اہل کارواں سنتے ترے قلم سے تو گلزار‌ بے نوا کا قفس تری زباں سے بھی کچھ حال بے زباں سنتے ہمارے درد کا طوفاں کہاں کہاں نہ اٹھا یہ شور آپ جہاں چاہتے وہاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم ایک خواب لیے ماہ و سال سے گزرے

    ہم ایک خواب لیے ماہ و سال سے گزرے ہزاروں رنج ہزاروں ملال سے گزرے ہمیں ملا جو کوئی آسماں تو صورت ماہ نہ جانے کتنے عروج و زوال سے گزرے کبھی غریبوں کی آہوں میں کی بسر ہم نے کبھی امیروں کے جاہ و جلال سے گزرے وہ بے سہارا سے کچھ لوگ جان سے بیزار خبر ملی ہے کہ اوج کمال سے گزرے یہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے

    سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے اے گل ترے چمن میں کوئی چشم تر بھی ہے سایہ ہے زندگی پہ وہ یاس و امید کا ہر شب شب دراز بھی ہے مختصر بھی ہے کچھ دیر پی لیں کاکل‌ و عارض کی چھاؤں میں جادوئے شام بھی ہے فسون سحر بھی ہے دنیا سنے تو قصۂ غم ہے بہت طویل ہاں تم سنو تو قصۂ غم مختصر بھی ہے

    مزید پڑھیے

    پھر عشرت ساحل یاد آئی پھر شورش طوفاں بھول گئے

    پھر عشرت ساحل یاد آئی پھر شورش طوفاں بھول گئے نیرنگی دوراں کے مارے نیرنگی دوراں بھول گئے ہر منزل تھی دل کی منزل جب دل کو غم منزل نہ رہا ہر کوچہ کوچۂ جاناں تھا جب کوچۂ جاناں بھول گئے نے کیف محبت کا عالم نے رقص وفا نے موج کرم کیا وجہ جواز بادہ کشی اے بادہ گساراں بھول گئے اب صحن ...

    مزید پڑھیے

    اے غیرت غم آنکھ مری نم تو نہیں ہے

    اے غیرت غم آنکھ مری نم تو نہیں ہے کوئی دل خوں گشتہ کا محرم تو نہیں ہے رستے ہوئے زخموں کا ہو کچھ اور مداوا یہ حرف تسلی کوئی مرہم تو نہیں ہے خاموش ہیں کیوں نالہ کشان شب ہجراں یہ تیرہ شبی آج بھی کچھ کم تو نہیں ہے جلتا تو ہے دل آج بھی اے تیرگیٔ غم اک شمع کی لو آج بھی مدھم تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    غم کی تصویر بن گیا ہوں میں

    غم کی تصویر بن گیا ہوں میں خاطر درد آشنا ہوں میں حسن ہوں میں کہ عشق کی تصویر بے خودی تجھ سے پوچھتا ہوں میں آہ پھر دل کی یاد آئی ہے ذرے ذرے کو دیکھتا ہوں میں ضبط غم بے سبب نہیں جذبیؔ خلش دل بڑھا رہا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    فضائے شب میں ستارے ہزار گزرے ہیں

    فضائے شب میں ستارے ہزار گزرے ہیں یہ آسماں سے دلوں کے غبار گزرے ہیں مہک اٹھے ہیں در و بام و کوچہ و بازار جہاں جہاں سے ترے بادہ خوار گزرے ہیں مزاج پوچھتے پھرتے ہیں ذرے ذرے کا دلوں کی راہ سے کچھ خاکسار گزرے ہیں کلی نے بڑھ کے پکارا گلوں نے پیار کیا کبھی چمن سے جو سینہ فگار گزرے ...

    مزید پڑھیے

    فضول راز محبت کا سب چھپاتے ہیں

    فضول راز محبت کا سب چھپاتے ہیں بجھائے جو نہ بجھے آگ وہ بجھاتے ہیں میں جتنا راہ محبت سے ہٹتا جاتا ہوں وہ اتنے ہی مرے نزدیک آئے جاتے ہیں سنبھال جذبۂ خودداریٔ دل محزوں کسی کے سامنے پھر اشک آئے جاتے ہیں تمہارے حسن کے جلووں کی شوخیاں توبہ نظر تو آتے نہیں دل پہ چھائے جاتے ہیں ہزار ...

    مزید پڑھیے

    دل میں کچھ سوز تمنا کے نشاں ملتے ہیں

    دل میں کچھ سوز تمنا کے نشاں ملتے ہیں اس اندھیرے میں اجالے کے سماں ملتے ہیں آج بھی رنگ بیاباں کے تپش زاروں میں لڑکھڑاتے ہوئے قدموں کے نشاں ملتے ہیں ہاں اسی منزل صد کیف و طرب کی جانب قافلے آج بھی عاشق کے رواں ملتے ہیں اے گرے ہم سفرو اس کو تو منزل نہ کہو آندھیاں اٹھتی ہیں طوفان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4