Moin Ahsan Jazbi

معین احسن جذبی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں۔ فیض احمد فیض کے ہم عصر۔ اپنی غزل’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور، جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

One of the most prominent Progressive poets. Famous for his widely sung ghazal 'Marne ki duaen kyun maangun…'.

معین احسن جذبی کے تمام مواد

34 غزل (Ghazal)

    تجھی سے داد وحشت لیں تجھی کو مہرباں کر لیں

    تجھی سے داد وحشت لیں تجھی کو مہرباں کر لیں جنون شوق میں جو چاہیں ہم اے آسماں کر لیں جو آئے دل میں سب جذب نگاہ ناتواں کر لیں ہم عرض شوق سے پہلے نہ ان کو راز داں کر لیں شکستہ ساز چھیڑیں اپنی آنکھیں گلفشاں کر لیں وہ آئیں یا نہ آئیں ہم تو بزم آرائیاں کر لیں مری نظروں میں خاک آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں تھے جو چمن ہی کی داستان سنتے

    چمن میں تھے جو چمن ہی کی داستان سنتے کوئی نوا کوئی نغمہ کوئی فغاں سنتے قدم نہ چھوڑتے راہوں کو تا بہ منزل شوق ہماری بات جو یہ اہل کارواں سنتے ترے قلم سے تو گلزار‌ بے نوا کا قفس تری زباں سے بھی کچھ حال بے زباں سنتے ہمارے درد کا طوفاں کہاں کہاں نہ اٹھا یہ شور آپ جہاں چاہتے وہاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم ایک خواب لیے ماہ و سال سے گزرے

    ہم ایک خواب لیے ماہ و سال سے گزرے ہزاروں رنج ہزاروں ملال سے گزرے ہمیں ملا جو کوئی آسماں تو صورت ماہ نہ جانے کتنے عروج و زوال سے گزرے کبھی غریبوں کی آہوں میں کی بسر ہم نے کبھی امیروں کے جاہ و جلال سے گزرے وہ بے سہارا سے کچھ لوگ جان سے بیزار خبر ملی ہے کہ اوج کمال سے گزرے یہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے

    سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے اے گل ترے چمن میں کوئی چشم تر بھی ہے سایہ ہے زندگی پہ وہ یاس و امید کا ہر شب شب دراز بھی ہے مختصر بھی ہے کچھ دیر پی لیں کاکل‌ و عارض کی چھاؤں میں جادوئے شام بھی ہے فسون سحر بھی ہے دنیا سنے تو قصۂ غم ہے بہت طویل ہاں تم سنو تو قصۂ غم مختصر بھی ہے

    مزید پڑھیے

    پھر عشرت ساحل یاد آئی پھر شورش طوفاں بھول گئے

    پھر عشرت ساحل یاد آئی پھر شورش طوفاں بھول گئے نیرنگی دوراں کے مارے نیرنگی دوراں بھول گئے ہر منزل تھی دل کی منزل جب دل کو غم منزل نہ رہا ہر کوچہ کوچۂ جاناں تھا جب کوچۂ جاناں بھول گئے نے کیف محبت کا عالم نے رقص وفا نے موج کرم کیا وجہ جواز بادہ کشی اے بادہ گساراں بھول گئے اب صحن ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 نظم (Nazm)

    چشم سوال!

    ہاں اے غریب لڑکی تو بھیک مانگتی ہے چشم سوال تیری کچھ کہہ کے جھک گئی ہے تو بھیک مانگتی ہے شرم و حیا کی ماری اور سر سے لے کے پا تک ہے کپکپی سی طاری آنکھوں میں ہے نمی سی آئینہ سی جبیں ہے تجھ کو گداگری کی عادت ابھی نہیں ہے قسمت میں گیسوؤں کی آئینہ ہے نہ شانہ شاید تری نظر میں تاریک ہے ...

    مزید پڑھیے

    گل

    اے گل رنگیں قبا اے غازۂ روئے بہار تو ہے خود اپنے جمال حسن کا آئینہ دار ہائے وہ تیرے تبسم کی ادا وقت سحر صبح کے تارے نے اپنی جان تک کر دی نثار شرم کے مارے گلابی ہے ادھر روئے شفق شبنم آگیں ہے ادھر پیشانیٔ صبح بہار یوں نگار مہر تیرے سامنے آیا تو کیا لڑکھڑاتا سر جھکائے زرد رو سیماب ...

    مزید پڑھیے

    میری شاعری اور نقاد

    اے مرے شعر کے نقاد تجھے ہے یہ گلہ کہ نہیں ہے مرے احساس میں سرمستی و کیف کہ نہیں ہے مرے انفاس میں بوئے مئے جام چمن دہر کی تقدیر کہ میں ہوں وہ گھٹا جس نے سیکھا ہی نہیں ابر بہاری کا خرام رات تاریک ہے اور میں ہوں وہ اک شمع حزیں جس کے شعلے میں نہیں صبح درخشاں کا پیام میرے پھولوں میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے سوا

    تو ہی بتلا کہ بھلا میرے سوا دنیا میں کون سمجھے گا ان آنکھوں کے تبسم کا گداز ان شرربار نگاہوں میں مگر میرے سوا دیکھ پائے گا بھلا کون کرم کے انداز جن فضاؤں میں بھٹکتے ہیں خیالات ترے ہے وہاں کون بجز میرے ترا ہم پرواز کون پڑھ پائے گا تحریر جبین شفاف کس کو مل سکتا ہے بے وجہ تغافل کا ...

    مزید پڑھیے

    توہم

    ان کے لہجے میں وہ کچھ لوچ وہ جھنکار وہ رس ایک بے قصد ترنم کے سوا کچھ بھی نہ تھا کانپتے ہونٹوں میں الجھے ہوئے مبہم فقرے وہ بھی انداز تکلم کے سوا کچھ بھی نہ تھا سیکڑوں ٹیسیں نظر آتی تھیں جس میں مجھ کو وہ بھی اک سادہ تبسم کے سوا کچھ بھی نہ تھا سرد و تابندہ سی پیشانی وہ مچلے ہوئے اشک دن ...

    مزید پڑھیے

تمام