شریک محفل دار و رسن کچھ اور بھی ہیں
شریک محفل دار و رسن کچھ اور بھی ہیں
ستم گرو ابھی اہل کفن کچھ اور بھی ہیں
رواں دواں یوں ہی اے ننھی بوندیوں کے ابر
کہ اس دیار میں اجڑے چمن کچھ اور بھی ہیں
خدا کرے نہ تھکیں حشر تک جنوں کے پاؤں
ابھی منازل رنج و محن کچھ اور بھی ہیں
ابھی سموم نے مانی کہاں نسیم سے ہار
ابھی تو معرکہ ہائے چمن کچھ اور بھی ہیں
ابھی تو ہیں دل شاعر ہیں سیکڑوں ناسور
ابھی تو معجزہ ہائے سخن کچھ اور بھی ہیں
دل گداز نے آنکھوں کو دے دیئے آنسو
یہ جانتے ہوئے غم کے چلن کچھ اور بھی ہیں