نہ کوئی آہ نہ کوئی خلش نہ درد نہ غم
نہ کوئی آہ نہ کوئی خلش نہ درد نہ غم وہ یاد آئے تو پہروں سکوت کا عالم دکھا گئی مجھے نیرنگیاں زمانے کی وہ اک نگاہ کبھی ملتفت کبھی برہم حلاوتوں میں وہ ڈوبی سی اک کرم کی نگاہ لطافتوں میں وہ لپٹے ہوئے ہزار ستم وہ ایک شمع کہ خود جل اٹھے ہیں گھر کے چراغ وہ ایک صبح کہ خود جس پہ رو پڑی ...