Moin Ahsan Jazbi

معین احسن جذبی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں۔ فیض احمد فیض کے ہم عصر۔ اپنی غزل’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور، جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

One of the most prominent Progressive poets. Famous for his widely sung ghazal 'Marne ki duaen kyun maangun…'.

معین احسن جذبی کی نظم

    چشم سوال!

    ہاں اے غریب لڑکی تو بھیک مانگتی ہے چشم سوال تیری کچھ کہہ کے جھک گئی ہے تو بھیک مانگتی ہے شرم و حیا کی ماری اور سر سے لے کے پا تک ہے کپکپی سی طاری آنکھوں میں ہے نمی سی آئینہ سی جبیں ہے تجھ کو گداگری کی عادت ابھی نہیں ہے قسمت میں گیسوؤں کی آئینہ ہے نہ شانہ شاید تری نظر میں تاریک ہے ...

    مزید پڑھیے

    گل

    اے گل رنگیں قبا اے غازۂ روئے بہار تو ہے خود اپنے جمال حسن کا آئینہ دار ہائے وہ تیرے تبسم کی ادا وقت سحر صبح کے تارے نے اپنی جان تک کر دی نثار شرم کے مارے گلابی ہے ادھر روئے شفق شبنم آگیں ہے ادھر پیشانیٔ صبح بہار یوں نگار مہر تیرے سامنے آیا تو کیا لڑکھڑاتا سر جھکائے زرد رو سیماب ...

    مزید پڑھیے

    میری شاعری اور نقاد

    اے مرے شعر کے نقاد تجھے ہے یہ گلہ کہ نہیں ہے مرے احساس میں سرمستی و کیف کہ نہیں ہے مرے انفاس میں بوئے مئے جام چمن دہر کی تقدیر کہ میں ہوں وہ گھٹا جس نے سیکھا ہی نہیں ابر بہاری کا خرام رات تاریک ہے اور میں ہوں وہ اک شمع حزیں جس کے شعلے میں نہیں صبح درخشاں کا پیام میرے پھولوں میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے سوا

    تو ہی بتلا کہ بھلا میرے سوا دنیا میں کون سمجھے گا ان آنکھوں کے تبسم کا گداز ان شرربار نگاہوں میں مگر میرے سوا دیکھ پائے گا بھلا کون کرم کے انداز جن فضاؤں میں بھٹکتے ہیں خیالات ترے ہے وہاں کون بجز میرے ترا ہم پرواز کون پڑھ پائے گا تحریر جبین شفاف کس کو مل سکتا ہے بے وجہ تغافل کا ...

    مزید پڑھیے

    توہم

    ان کے لہجے میں وہ کچھ لوچ وہ جھنکار وہ رس ایک بے قصد ترنم کے سوا کچھ بھی نہ تھا کانپتے ہونٹوں میں الجھے ہوئے مبہم فقرے وہ بھی انداز تکلم کے سوا کچھ بھی نہ تھا سیکڑوں ٹیسیں نظر آتی تھیں جس میں مجھ کو وہ بھی اک سادہ تبسم کے سوا کچھ بھی نہ تھا سرد و تابندہ سی پیشانی وہ مچلے ہوئے اشک دن ...

    مزید پڑھیے

    خواب ہستی

    وہ زمانے اور تھے جب تیرا غم سہتا تھا میں جب ترے ہونٹوں کی رنگینی سے کچھ کہتا تھا میں جب ترے بالوں سے گھنٹوں کھیلتا رہتا تھا میں بھول جا اے دوست وہ رنگیں زمانے بھول جا یک بیک بجلی سی چمکی اور نشیمن لٹ گیا تو نے برسوں جس کو سینچا تھا وہ گلشن لٹ گیا تو نے موتی جس میں ٹانکے تھے وہ دامن ...

    مزید پڑھیے

    طوائف

    اپنی فطرت کی بلندی پہ مجھے ناز ہے کب ہاں تری پست نگاہی سے گلہ ہے مجھ کو تو گرا دے گی مجھے اپنی نظر سے ورنہ تیرے قدموں پہ تو سجدہ بھی روا ہے مجھ کو تو نے ہر آن بدلتی ہوئی اس دنیا میں میری پائندگئ غم کو تو دیکھا ہوتا کلیاں بے زار ہیں شبنم کے تلون سے مگر تو نے اس دیدۂ پر نم کو تو دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    بڑے ناز سے آج ابھرا ہے سورج

    بڑے ناز سے آج ابھرا ہے سورج ہمالہ کے اونچے کلس جگمگائے پہاڑوں کے چشموں کو سونا بنایا نئے بل نئے زور ان کو سکھائے لباس زری آبشاروں نے پایا نشیبی زمینوں پہ چھینٹے اڑائے گھنے اونچے اونچے درختوں کا منظر یہ ہیں آج سب آب زر میں نہائے مگر ان درختوں کے سائے میں اے دل ہزاروں برس کے یہ ...

    مزید پڑھیے

    فطرت ایک مفلس کی نظر میں

    فطرت کے پجاری کچھ تو بتا کیا حسن ہے ان گلزاروں میں ہے کون سی رعنائی آخر ان پھولوں میں ان خاروں میں وہ خواہ سلگتے ہوں شب بھر وہ خواہ چمکتے ہوں شب بھر میں نے بھی تو دیکھا ہے اکثر کیا بات نئی ہے تاروں میں اس چاند کی ٹھنڈی کرنوں سے مجھ کو تو سکوں ہوتا ہی نہیں مجھ کو تو جنوں ہوتا ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آزار

    کیا خبر تھی یہ ترے پھول سے بھی نازک ہونٹ زہر میں ڈوبیں گے کمھلائیں گے مرجھائیں گے کس کو معلوم تھا یہ حشر تری آنکھوں کا نور کے سوتے بھی تاریکی میں کھو جائیں گے تیری خاموش وفاؤں کا صلہ کیا ہوگا میرے ناکردہ گناہوں کی سزا کیا ہوگی قہقہے ہوں گے کہ اشکوں کی ترنم ریزی دل وحشی ترے جینے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2