Moin Ahsan Jazbi

معین احسن جذبی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں۔ فیض احمد فیض کے ہم عصر۔ اپنی غزل’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور، جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

One of the most prominent Progressive poets. Famous for his widely sung ghazal 'Marne ki duaen kyun maangun…'.

معین احسن جذبی کی غزل

    کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں

    کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں کسی معرکہ میں اہل جنوں ہار آئے ہیں گھبرا اٹھے ہیں ظلمت شب سے تو بارہا نالے ہمارے لب پہ شرربار آئے ہیں اے قصہ گو ازل سے جو بیتی ہے وہ سنا کچھ لوگ تیرے فن کے پرستار آئے ہیں پائی گلوں سے آبلہ پائی کہ جب نہ داد دیوانے ہیں کہ سوئے لب خار آئے ہیں غم ...

    مزید پڑھیے

    اداسیوں کے سوا دل کی زندگی کیا ہے

    اداسیوں کے سوا دل کی زندگی کیا ہے کوئی بتائے کہ خوابوں کی برہمی کیا ہے کبھی چمن سے جو گزرے چمن سے خود پوچھے صبا مزاج چمن ہم سے پوچھتی کیا ہے یہ تیرگیٔ مسلسل ہزار بار قبول مگر یہ دور چراغوں کی روشنی کیا ہے یہ اہل دل کہ اڑاتے ہیں میرے غم کا مذاق یہ بے حسی جو نہیں ہے تو بے حسی کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں

    ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں آہوں میں اشارا کرتے ہیں کیا تجھ کو پتا کیا تجھ کو خبر دن رات خیالوں میں اپنے اے کاکل گیتی ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا ...

    مزید پڑھیے

    کوچۂ یار میں اب جانے گزر ہو کہ نہ ہو

    کوچۂ یار میں اب جانے گزر ہو کہ نہ ہو وہی وحشت وہی سودا وہی سر ہو کہ نہ ہو جانے اک رنگ سا اب رخ پہ ترے آئے نہ آئے نفس شوق سے گل شعلۂ تر ہو کہ نہ ہو اب مسلسل بھی جو دھڑکے دل ناشاد مرا کس کو معلوم ترے دل کو خبر ہو کہ نہ ہو قہر میں لطف میں مدہوشی و ہشیاری میں وہ مرے واسطے تخصیص نظر ہو کہ ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی کسی گل پر اک ذرا نکھار آیا

    جب کبھی کسی گل پر اک ذرا نکھار آیا کم نگاہ یہ سمجھے موسم بہار آیا حسن و عشق دونوں تھے بے کراں و بے پایاں دل وہاں بھی کچھ لمحے جانے کب گزار آیا اس افق کو کیا کہیے نور بھی دھندلکا بھی بارہا کرن پھوٹی بارہا غبار آیا ہم نے غم کے ماروں کی محفلیں بھی دیکھیں ہیں ایک غم گسار اٹھا ایک غم ...

    مزید پڑھیے

    شمیم زلف و گل تر نہیں تو کچھ بھی نہیں

    شمیم زلف و گل تر نہیں تو کچھ بھی نہیں دماغ عشق معطر نہیں تو کچھ بھی نہیں غم حیات بجا ہے مگر غم جاناں غم حیات سے بڑھ کر نہیں تو کچھ بھی نہیں حقیقت غم دوراں کے ساتھ اے ناصح فریب شیشہ و ساغر نہیں تو کچھ بھی نہیں رہ وفا میں دل و جاں نثار کر جائیں اگر یہ اپنا مقدر نہیں تو کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    بیتے ہوئے دنوں کی حلاوت کہاں سے لائیں

    بیتے ہوئے دنوں کی حلاوت کہاں سے لائیں اک میٹھے میٹھے درد کی راحت کہاں سے لائیں ڈھونڈیں کہاں وہ نالۂ شب تاب کا جمال آہ سحر گہی کی صباحت کہاں سے لائیں سمجھائیں کیسے دل کی نزاکت کا ماجرا خاموشی نظر کی خطابت کہاں سے لائیں ترک تعلقات کا ہو جس سے احتمال بیباکیوں میں اتنی صداقت کہاں ...

    مزید پڑھیے

    دانائے غم نہ محرم راز حیات ہم

    دانائے غم نہ محرم راز حیات ہم دھڑکا رہے ہیں پھر بھی دل کائنات ہم ہاں اک نگاہ لطف کے حق دار تھے ضرور مانا کہ تھے نہ قابل صد التفات ہم بیم خزاں سے کس کو مفر تھا مگر نسیم کرتے رہے گلوں سے نکھرنے کی بات ہم اے شمع دلبری تری محفل سے بارہا لے کر اٹھے ہیں سوز غم کائنات ہم ڈھونڈا کیے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    داغ غم دل سے کسی طرح مٹایا نہ گیا

    داغ غم دل سے کسی طرح مٹایا نہ گیا میں نے چاہا بھی مگر تم کو بھلایا نہ گیا عمر بھر یوں تو زمانے کے مصائب جھیلے تیری نظروں کا مگر بار اٹھایا نہ گیا روٹھنے والوں سے اتنا کوئی جا کر پوچھے خود ہی روٹھے رہے یا ہم سے منایا نہ گیا پھول چننا بھی عبث سیر بہاراں بھی فضول دل کا دامن ہی جو ...

    مزید پڑھیے

    عیش سے کیوں خوش ہوئے کیوں غم سے گھبرایا کیے

    عیش سے کیوں خوش ہوئے کیوں غم سے گھبرایا کیے زندگی کیا جانے کیا تھی اور کیا سمجھا کیے نالۂ بے تاب لب تک آتے آتے رہ گیا جانے کیا شرمیلی نظروں سے وہ فرمایا کیے عشق کی معصومیوں کا یہ بھی اک انداز تھا ہم نگاہ لطف جاناں سے بھی شرمایا کیے ناخدا بے خود فضا خاموش ساکت موج آب اور ہم ساحل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4