کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں
کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں کسی معرکہ میں اہل جنوں ہار آئے ہیں گھبرا اٹھے ہیں ظلمت شب سے تو بارہا نالے ہمارے لب پہ شرربار آئے ہیں اے قصہ گو ازل سے جو بیتی ہے وہ سنا کچھ لوگ تیرے فن کے پرستار آئے ہیں پائی گلوں سے آبلہ پائی کہ جب نہ داد دیوانے ہیں کہ سوئے لب خار آئے ہیں غم ...