Mohsin Ehsan

محسن احسان

پاکستان میں نئی غزل کے ممتاز شاعر

Prominent poet of New Ghazal in Pakistan

محسن احسان کی غزل

    گم اس قدر ہوئے آئینۂ جمال میں ہم

    گم اس قدر ہوئے آئینۂ جمال میں ہم اسی کو ڈھونڈتے ہیں اس کے خد و خال میں ہم جواز سست خرامی تلاش کرتے ہیں کس اہتمام سے رفتار ماہ و سال میں ہم زمانے ہم تری ہر کج روی کو جانتے ہیں اسی لئے کبھی آئے نہ تیری چال میں ہم جہاں پہ تجھ سے بچھڑنا بہت ضروری تھا اسی جگہ پہ کھڑے ہیں ترے خیال میں ...

    مزید پڑھیے

    نگار فن پہ حریفان شعر کی یلغار

    نگار فن پہ حریفان شعر کی یلغار نیام حرف کہاں ہے خیال کی تلوار رہین مرگ تمنا تھی کامرانیٔ وصل جھلس گیا ہے مجھے قرب شعلۂ رخسار ہوا کچھ ایسی چلی دشت نامرادی سے اجڑ کے بس نہ سکے پھر کبھی دلوں کے دیار کڑکتی دھوپ میں اب اور کس جگہ بیٹھوں سمٹ کے بن گیا دیوار سایۂ دیوار جلا گئی ہے مری ...

    مزید پڑھیے

    سر پہ تیغ بے اماں ہاتھوں میں پیالہ زہر کا

    سر پہ تیغ بے اماں ہاتھوں میں پیالہ زہر کا کس طرح ہونٹوں پہ لاؤں حال اپنے شہر کا بہہ رہے ہیں پانیوں میں گھر سفینوں کی طرح ساحلوں سے اس طرح اچھلا ہے پانی نہر کا اس بدن پر اب قبائے شہریاری تنگ ہے جس نے چھینا ہے کفن تک ہر غریب شہر کا رنگ آنکھوں میں عجب قوس قزح کے گھل گئے دیدنی ہے موج ...

    مزید پڑھیے

    اسیر حلقۂ زنجیر جاں ہوا ہے یہ دل

    اسیر حلقۂ زنجیر جاں ہوا ہے یہ دل کسی پہ رونا کہاں مہرباں ہوا ہے یہ دل اک اضطراب مسلسل میں کٹ رہی ہے حیات شکار سازش سود و زیاں ہوا ہے یہ دل جبیں بہ خاک نہم چشم بر ستارۂ صبح کبھی زمین کبھی آسماں ہوا ہے یہ دل بہت دنوں سے تھی مدھم چراغ درد کی لو خود اپنی آنچ سے شعلہ بجاں ہوا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    خود سے نا خوش غیر سے بیزار ہونا تھا ہوئے

    خود سے نا خوش غیر سے بیزار ہونا تھا ہوئے ہم کو گرد کوچہ و بازار ہونا تھا ہوئے جن کی ساری زندگی دربار داری میں کٹی ان کو رسوا بر سر دربار ہونا تھا ہوئے ہم میں کچھ رندان خوش اوقات ایسے تھے جنہیں جانشین جبہ و دستار ہونا تھا ہوئے ہم کبھی شمشیر جوہر دار تھے لیکن ہمیں دست ناہنجار میں ...

    مزید پڑھیے

    سائے کی امید تھی تاریکیاں پھیلا گیا

    سائے کی امید تھی تاریکیاں پھیلا گیا جو شجر پھوٹا زمیں سے بیج ہی کو کھا گیا کیا گلہ تجھ سے کہ گلشن کا مقدر ہے یہی ابر گھر کر جب بھی آیا آگ ہی برسا گیا اب کناروں سے نہ مانگے قطرے قطرے کا حساب کیوں سمندر کی طرف بہتا ہوا دریا گیا میری سیرابی بھی میری تشنگی سے کم نہ تھی میں مثال ابر ...

    مزید پڑھیے

    تماشا اس برس ایسا ہوا ہے

    تماشا اس برس ایسا ہوا ہے سمندر سوکھ کر صحرا ہوا ہے ہمیں بھیجا تو ہے دنیا میں لیکن ہمارے ساتھ کچھ دھوکا ہوا ہے مجھے لگتا ہے جادوگر نے مجھ کو کسی زنجیر سے باندھا ہوا ہے جہاں پر شادیانے بج رہے ہیں مرا لشکر وہیں پسپا ہوا ہے جو میرے اور اس کے درمیاں تھی اسی دیوار پر جھگڑا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    صبا میں تھا نہ دل آویزیٔ بہار میں تھا

    صبا میں تھا نہ دل آویزیٔ بہار میں تھا وہ اک اشارہ کہ اس چشم وضع دار میں تھا گزر کچھ اور بھی آہستہ اے نگار وصال کہ ایک عمر سے میں تیرے انتظار میں تھا ہوائے دہر کی زد میں بھی آ کے بجھ نہ سکی بلا کا حوصلہ اک شمع رہ گزار میں تھا ہم اپنی دھن میں چلے آئے جانب منزل پلٹ کے دیکھا تو اک ...

    مزید پڑھیے

    سحر سے ایک کرن کی فقط طلب تھی مجھے

    سحر سے ایک کرن کی فقط طلب تھی مجھے تمام رات مگر بیکلی غضب تھی مجھے کنار شام پہ سرخی شفق کی دوڑ گئی لہو اگلنے کی یوں آرزو بھی کب تھی مجھے پتے کی اک نہ کہی صبح کے اجالوں میں یہ اور بات کہ ازبر حدیث شب تھی مجھے میں تیری روح کی پہنائی میں اتر نہ سکا کہ تجھ سے صرف تمنائے لب بہ لب تھی ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا اسے دلگیر تو دلگیر ہوا میں

    دیکھا اسے دلگیر تو دلگیر ہوا میں کس درد کا رشتہ تھا کہ زنجیر ہوا میں جس خاک کا پیوند ہوئے نوحہ گر حرف اس خاک کی تاثیر سے اکسیر ہوا میں اے باد تر و تازہ مجھے غور سے پڑھ لے قرطاس پذیرائی پہ تحریر ہوا میں کس حیرت آئینہ کے نخچیر ہیں دونوں تصویر ہوا وہ کبھی تصویر ہوا میں سو بار جو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5