گم اس قدر ہوئے آئینۂ جمال میں ہم
گم اس قدر ہوئے آئینۂ جمال میں ہم اسی کو ڈھونڈتے ہیں اس کے خد و خال میں ہم جواز سست خرامی تلاش کرتے ہیں کس اہتمام سے رفتار ماہ و سال میں ہم زمانے ہم تری ہر کج روی کو جانتے ہیں اسی لئے کبھی آئے نہ تیری چال میں ہم جہاں پہ تجھ سے بچھڑنا بہت ضروری تھا اسی جگہ پہ کھڑے ہیں ترے خیال میں ...